کردہ کے معنی

کردہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَر + دَہ }

تفصیلات

iفارسی مصدر |کردن| سے صیغہ حالیہ تمام ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٩ء کو "دیوانِ غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جیسے سفر کردہ","عمل میں لایا ہوا"]

اسم

صفت ذاتی

کردہ کے معنی

١ - مرکبات میں بطور لاحقہ جیسے سرکرہ، کار کردہ۔

 تصویر حُرپہ چشم ادب سے کرو نظر آزاد کردۂ شہہ دیں ہے یہ نامور (١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ١٣٢:٣)

٢ - کیا ہوا۔

"کنگ ایڈیسین کردہ، ناکردہ گناہ کی تعزیر میں انسانی بے بسی اور صبر کا استعارہ ہے۔" (١٩٦٩ء، شعری لسانیات، ٨٢)

شاعری

  • کیا پھرے وہ وطن آوارہ گیا اب سو ہی
    دلِ گم کردہ کی کچھ خیر خبر مت پوچھو
  • راہ گم کردہ طائروں کی طرح
    پھر ستارے سفر پہ چلنے لگے
  • خضر نے گم کردہ رہ کو آلیا
    حاصل مطلب نے مطلب پالیا
  • صورت اشک سفر کردہ ہوں آوارہ مزاج
    نہ پھر آنے کی ہوس ہے نہ وطن کی خواہش
  • خدا نہ کردہ ایسے غیر سے تو کیا سروکار
    تھی ایک بات تو یہ بھی مجھے جلانے کی
  • مرا آنسو ہے وہ زہر آب‘ نیلا ہو بدن‘ سارا
    خدا نا کردہ لگ جائے گر اے غم خوار دامن سے
  • تڑپ تڑپ کے اٹھاؤں گا زندگی کے مزے
    خدا نہ کردہ مجھے دل پہ اختیار رہے
  • تمامی لوگ مجہ بودی کہیں ری
    خرد گم کردہ و مجنوں کہیں ری
  • کس طرح کاٹے کوئی شبہائی تار بر شکال
    ہے‘ نظر کردہ اختر شماری ہائے ہائے
  • تماشا دیکھا ہوں اک دل بے کس کے عالم کا
    کہ رد کردہ ہے شادی کا بغل پروردہ ہے غم کا

محاورات

  • ایں کار از رستم نشدہ کہ تو کردہ
  • سفر کردہ بسیار گوید دروع
  • ناکردہ ‌(ارمان) ‌خوار ‌کردہ ‌پشیمان
  • کردہ ‌پشیمان و ‌ناکردہ ‌ارمان
  • یکے ‌کردہ ‌بے ‌آبروئے ‌بسے ‌چہ ‌غم ‌دارد ‌از ‌آبروئے ‌کسے

Related Words of "کردہ":