جوتا کے معنی
جوتا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جُو + تا }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |یکت| استعمال ہوتا تھا۔ اہل اردو نے اسے اپنے مزاج کے مطابق ڈھالا اور |جوتا| کی صورت میں استعمال کرنے لگے۔ سب سے پہلے امیر خسرو نے "آب حیات" میں ١٣٢٤ء کو استعمال کیا۔, m["احسان عظیم","پاؤں میں پہننے کی چیز جس کا تلا زمین سے لگے","پہاز گزار","جفتِ پا","جوتنا کی","حد فاضل","زیر پائی","مزروعہ زمین","کاشت کیا ہوا","ہل چلانے والا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : جُوتِے[جُو + تے]
- جمع : جُوتِے[جُو + تے]
- جمع غیر ندائی : جُوتوں[جُو + توں (و مجہول)]
جوتا کے معنی
"صبح ذرا دیر سے اٹھا تھا۔ ماورا جوتا لایا تو میں نے وقت پوچھا معلوم ہوا بہت دیر ہو گئی" (١٩٤٤ء، چپو، ٤٠١)
جوتا english meaning
A pair of shoes; a shoea slipper(Plural) ذمائم zama|imA shoepair of shoesshoesomething earning opprobrium
شاعری
- نہ ہاتھ آیا جو جوتا ٹاٹ بافی اور چمکی کا
تو پہنا ایک صاحب نے فرنگی ٹاٹ کا جوڑا - مجھے چاہیے ہے دھواں دھار جوتا
کوئی لا دے انا طرح دار جوتا - کہتی ہے کوئی مجکو جوڑا سوہا بنا دو
یا ٹاٹ بافی جوتا یا کفش سرخ لادو - یوں چڑھا جوتا کس کمر ہو چلے
جب سے گنگا کے پار جاتے ہو - بوٹ ڈاسن نے بتایا میں نے اک مضموں لکھا
ملک میں مضموں نہ پھیلا اور ڈاسن کا جوتا چل گیا - کھا گئی بوٹ چرا کے تو یہاں تک مارا
سر پہ باندی کے مرے پانوں کا جوتا ٹوٹا
محاورات
- ایسا گیا جیسے محفل سے جوتا
- ایساگیا جیسے محفل میں سے جوتا
- ایک جوتا چڑھاتے ہیں ایک اتارتے ہیں
- ایک جوتا چڑھانا ایک اتارنا
- بوتا نہ جوتا‘ اللہ نے دیا پوتا
- بویا نہ جوتا اللہ میاں نے دیا پوتا
- پنچوں کا جوتا اور میرا سر
- جس کے سر پر جوتا رکھ دیا وہی بادشاہ بن گیا
- جوتا اچھلنا( یا چلنا)
- جوتا پہنے سائی کا بڑا بھروسا بیاہی کا۔ جوتا پہنے نرمی کا کیا بھروسا کرمی کا