جھگڑے کے معنی
جھگڑے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَھگ + ڑے }
تفصیلات
١ - جھگڑا کی جمع یا مغیرہ حالت۔, m["جھگڑا کی جمع"]
اسم
اسم نکرہ
جھگڑے کے معنی
١ - جھگڑا کی جمع یا مغیرہ حالت۔
جھگڑے کے جملے اور مرکبات
جھگڑے بھرا
شاعری
- وہ گل کو خوب کہتے تھے میں اس کے روکے تئیں
بلبل سے آج باغ میں جھگڑے بڑے رہے - طے کرنا ہیں جھگڑے جینے کے جس طرح بنے کہتے سُنتے
بہروں سے بھی پالا پڑتا ہے گونگوں سے بھی باتیں ہوتی ہیں - سوجھے ہے مجھے عالم اطلاق کی منزل
الفت نے تو تقیید کے جھگڑے سے نکالا - کہ یہ ملک باغ فدک تو نہیں
پڑی ہیگی جھگڑے میں جس کی زمیں - جھگڑے لگے ہیں یوں تو بہت آدمی کے ساتھ
یا رب نہ ہو کسی کو محبت کسی کے ساتھ - بولو جھگڑالو جھگڑیں گی میں ڈرتی ہوں گی جھگڑے سوں
تمیں جھگڑا یو جھگڑیں کر ہے تمنا دل جھگڑنے کا - کعبہ و دیرکے جھگڑے سے ہے کیا کام اوسے
سجدہ گہہ جس کا کہ نقش قدم یار رہا - دکھائی چرب دست جی چاشنی
کندوری میں جھگڑے کی کر رستمی - وو ہلکا شور و شر کرکے جھڑک جھٹ مٹ کریں جھگڑا
بچکنا چلبچل ہونا چنچل عورت کے جھگڑے پر - شکر صد شکر تعلق نہ ہوا دل کو کہیں
یارو اغیار کے جھگڑے سے چھُڑایا مجکو
محاورات
- جھگڑے پیدا ہونا
- جھگڑے کی باتیں تین‘ زن ‘ زر‘ زمین
- جھگڑے کے تین زے زن زر زمین۔جھگڑے کی باتیں تین زن زر زمین۔جھگڑے کی تین جڑ زن زمین زر
- زر زمین زن جھگڑے کی جڑ ہیں
- سب جیتے جی کے جھگڑے ہیں یہ تیرا ہے یہ میرا ہے۔ جب چل بسے اس دنیا سے نا تیرا ہے نا میرا ہے