حائل کے معنی
حائل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حا + اِل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ملتا ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نام" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["درمیان میں آنا","(حَوَلَ۔ درمیان میں آنا)","آنا ہونا کے ساتھ","باز رکھنے والا","بیچ میں آنے والا","رخنہ انداز","روکنے والا","سدِ راہ"]
حول حائِل
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
حائل کے معنی
١ - بیچ میں آنے والا، باز رکھنے والا، روکنے والا، آڑ، روک۔
"اس کے درمیان زمانہ اور زمین دونوں حائل ہو گئے ہیں" (١٩٧٩ء، بستی، ١٩٣)
حائل english meaning
royal (also see under شاہ *) |P|worthy of a sovereign
شاعری
- یہ مانا ہاتھ میں ساغر ہے‘ لیکن کیا بھروسہ ہے
ہزاروں لغزشیں حائل ہیں اب تک جام آتے ہیں - ابھی تو زندگی حائل ہے تجھ سے ملنے میں
میں آج رات یہ دیوار بھی گرادوں گا - کہ یہ تجکوں جو عذر حائل ہے پیش
سو باطل ہے اور عذر دیک توں اندیش - بیچ میں اور تو پردہ نہ رہا تھا شب وصل
گریۂ شادی اگر آگے نہ حائل ہوتا - زلف حائل ہے نگہ رخسار جاناں پر نہ ڈال
ہے شگون بد دلا جب سانپ کاٹے راہ کو - گھوڑے کی آنکھ پرتھی رسولی یہ گندہ تر
رہتی تھی اس کمیت کی وہ حائل نظر - حائل تھی زلف زلف کی شب گرچہ راہ میں
پیشِ نگاہ چاند سی پیشانیاں رہیں
محاورات
- راہ میں حائل ہونا