حاسد کے معنی
حاسد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حا + سِد }
تفصیلات
iاصلاً یہ عربی زبان کا لفظ اور ثلاثی مجرد کے باب سے ہے۔ عربی میں بطور اسم صفت مستعمل ہے اور اردو میں بطور فاعل صفت کے طور پر مستعمل ہے۔ ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایرکھا رکھنے والا","بدخواہ (حَسَدَ۔ حسد کرنا)","جلنے والا","حسد کرنے والا","دوسرے کا نقصان دیکھ کر خوش ہونے والا","دوسرے کے فاﺋدے سے رنجیدہ ہونے والا","کینہ پرور","کینہ توز","کینہ ور"]
حسد حاسِد
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : حاسِدَہ[حا + سِدَہ]
- جمع استثنائی : حاسِدِین[حا + سِیدِین]
- جمع ندائی : حاسِدو[حا + سِدو (و مجہول)]
- جمع غیر ندائی : حاسِدوں[حا + سِدوں (و مجہول)]
حاسد کے معنی
١ - حسد کرنے والا، کسی کی نعمت یا دولت وغیرہ سے جلنے والا، بدخواہ۔
"ان کے چند دشمن حاسد اور نکتہ چیں بھی پیدا ہو گئے۔" (١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٤٣)
حاسد english meaning
basic amount on which interest is leviablejelous person |A~حسد|principal
شاعری
- گرد کو میری نہ پہنچے کبھی حاسد ہر چند
جوگی جیپال بنے سینکڑوں فرسنگ اڑے - تج قہر کی آتش کنے اسپند ہوئے حاسد جتے
شمشیر کے پانی مینے دشمن کے سر ہیں بربڑے - دل مضطر ہے خائف گربہ چشمی دیکھ حاسد کی
ہو خوابندہ جب سے طفل بازی گر کبوتر کا - گنبد چرخ ہوا کلبہ پر دود اسے
روح کو سینہ حاسد میں بجائے خفقاں - بھول جائیں گی یہ گیدڑ بھکیاں حاسد تری
دیکھ لینا ایک دم میں کیا سے کیا ہو جائے گا - گوش حاسد میں جب پڑے یہ شعر
راکھ ہو جائے رشک سوں جل جل - کلام وہ کہ ہو وہ روح محمل سلما
کلام وہ کہ وہ حاسد کو ہو رماح و سہام
محاورات
- حاسد کا منہ کالا