خلقت کے معنی
خلقت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خَل + قَت }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٩١ء کو "قصہ فیروز شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پیدا کرنا","(خَلَقَ ۔ پیدا کرنا)","آدم زاد","بنی آدم","موجوداتِ عالم","نوع انسان"]
خلق خَلْقَت
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
خلقت کے معنی
١ - مخلوق، نوع انسان، بنی آدم، لوگ۔
"دلی کی خلقت سے . کنی کاٹ رہا ہوں۔" (١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ٣٢)
٢ - لوگوں کا ہجوم، لوگوں کی بڑی تعداد۔
"ایک خلقت اس کو سننے اکٹھی ہوئی تھی۔" (١٩٧٨ء، بے سمت مسافر، ٥٣)
خلقت english meaning
creation; constitutionnatural constitution; the creationthe world; peoplepopulace(col. for کاروبار N.M. *)acting up tobirthcomplying (with)creationnaturepeoplethe creationthe world
شاعری
- ہووے گی انواعِ خلقت جمع واں
کیوں نہ ہو سائے میں اُس کے دو جہاں - دروں دریچوں میں خلقت دکھائی دیتی ہے
نواحِ سنگ میں آشفتہ سَر گیا کوئی - تھی خلقت سے اس آب وگل کی بری
نہ جانے کہ تھی حور یا وہ پری - جو کوئی جس کو مائی سوں خلقت کیا
ہمی آتشیاں کو بھی قسمت کیا - کہا اس نے کہو کیا فائدہ شیطاں کی خلقت سے
یہ چب ہے تعرف الاشیأ من اضداد ہا کہہ کر - مل تجھ سے ہرزہ گرد سے خلقت میں آپ کو
ناحق خراب و خوار کیا ہم نے کیا کیا - مل تجھ سے ہرزہ گرد سے‘ خلقت میں آپ کو
ناحق خراب خوار کیا ہم نے کیا کیا - دل چھین لے اک خلق کا وہ ہنستے ہی ہنستے
پر اس کو ابھی اپنی یہ خلقت نہیں معلوم - یہ خلقت بزدل کب روبرو تیرے ٹھہرتی ہے
دلا تو شیر ہے جوں گوسفند ان کو کھدیڑےجا - خلقت کی آنکھ سے ہوں میں پوشیدہ اور چھپا
اللہ دیکھتا ہے مرا ڈھانپا اور کھلا
محاورات
- خلقت مردہ پسند ہے
- خلقت کی زبان کو کون روک سکتا ہے