حرص کے معنی
حرص کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حِرْص }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے ١٥٨٢ء میں "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["لالچ کرنا","(حَرَص ۔ لالچ کرنا)"]
حرص حِرْص
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : حِرْصیں[حِر + صیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : حِرْصوں[حِر + صوں (واؤ مجہول)]
حرص کے معنی
دماغوں میں جالے، زبانوں پہ تالے انہیں حرص کی علتِ مُزْمِنَہ ہے (١٩٦٤ء، فارقلیط، ١٧٨)
"ماپڑلوں کا دل مہذب اقوام کی حرص کرنے کو چاہتا ہے" (١٩٢٨ء، پس پردہ، ١١٥)
حرص کے مترادف
آرزو, طمع, لالچ, ہوا, ہوس
آرزو, آز, آس, آشا, امید, پھاڑنا, تمنا, توڑنا, چاہ, خواہش, رغبت, طمع, لالچ, لوبھ, ہوس
حرص english meaning
desiring eagerly; greedinessavidityavaricecovetousnessambitionavidity or desirecreasefold suf breakinggreedinesssubtenant |P|
شاعری
- حرص کھا جاتی ہے غریب کا رزق
ورنہ کچھ کم تو یاں اناج نہیں - کیوں مال و زر کی حرص میں خود کو کرو ہلاک
یہ زر نہ کام آئے گا کچھ بھی بزیر خاک - حرف سکہ اک اندرز ہے پردے میں حارص کو
تبسم ریز گویا حرص پر ہے نقش درہم کا - ہم نے توبہ میں یہ لذت پائی
ہوگئی بادہ گلفام کی حرص - اگر جمعیت دل ہے تجھے منظور قانع ہو
کہ اہل حرص کے کب کام خاطر خواہ ہوتے ہیں - حد سے جو سوا ہو حرص یا خردینی
اکثر ہے یہی کہ خبط ہو جاتا ہے - حرص و خدی تے جو کوئی آزاد نہیں ہوا ہے
اوس نے ہزار جاگا باندی غلام بہتر - ہے محال عقل زیر آسماں
حرص و جس دل میں وہ خرم رہے - ٹک حرص و ہوا کو چھوڑمیاں مت دیس بدیس پھرے مارا
فزاقاجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا - اے سرو قد یار کی اب تو نہ ریس کر
ایسا نہ ہو کہ دار پہ تجھ کو چڑھائے حرص
محاورات
- حرص دلانا یا دینا
- حرص دینا
- حرص قانع نیست بیدل ورنہ اسباب معاش آنچہ ما درکار داریم اکثرے درکار نیست
- حرص کرنا
- مرد چو پیر شود حرص جواں می گردو