حسد کے معنی
حسد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَسَد }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں "قلی قطب شاہ" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["زوال چاہنا کسی کا","(حَسَدَ ۔ زوال چاہنا کسی کا)","دوسرے کی اچھی حالت دیکھ کر جلنا (رکھنا کرنا ہونا کے ساتھ)","کسی کی نعمت کا زوال چاہنا"]
حسد حَسَد
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
حسد کے معنی
"یہ چپقلش پیشہ ورانہ حسد کا نتیجہ تھی۔" (١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٨٥)
حسد کے مترادف
بغض, خار, رشک, جلاپا, جلن, عداوت
ارشک, ایرکھا, بداندیشی, بدخواہی, بدسگالی, بغض, بَیر, جلاپا, جلن, جھل, خاشہ, خصومت, رشک, سنگاش, عداوت, عناد, معاندت, ڈاہ, کلیس, کینہ
حسد english meaning
Envymalice; emulationambitionemulationenvyjealousymalice
شاعری
- جلے حسد کے جو شعلے لیے جہنم میں
لگی دلوں کی بجھی آب تیغ سے دم میں - اگر آتش مزاجوں کو حسد ہوخاکساروں پر
تعجب کیا کہ ابلیس لعن دشمن ہے آدم کا - حسد کا تخم ترے دل میں کیوں پڑا ہے گا
کہ خانہ دل عشاق کوں کرے ہے ہلاک - دو تن سو حسد کیوں نہ کرے نت ہمنا پر
ہے تاج مرے سیں منور جھمکارا - دو بھوکیاں کو کھلاتا دان کرتا
حسد سوں مجھ پہ نہیں احسان کرتا - بسکہ جلتے ہیں حسد سے دیکھ کر میرا فروغ
روز اڑایا کرتے ہیں بندوق سے دشمن چراغ - بد ظنی دل میں‘ حسد دل میں‘ تمنا دل میں
گھامڑے‘ شوق سے بھر لیتے ہیں کیا دل میں - حسد سوں اس کدھیں کھولے جو کوئی آنکھ
تو مارے عقرب اس کی آنکھ میں ڈانکھ - صحرا کو بھی نہ پایا بغض و حسد سے خالی
ساکھو جلا ہے کیا کیا پھولا جو ڈھاک بن میں - مٹیں باطن سے جتنے ہوں ذمائم
حسد بغض اور اطوار بہائم
محاورات
- آتش رشک (وحسد) سے (میں) جلانا (متعدی) جلنا
- حسد لے جانا