حسرت کے معنی
حسرت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَس + رَت }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["غم کرنا","(حَسَرَ ۔ غم کرنا)","آہ بوجہ غم","کسی چیز کے نہ ملنے کا افسوس"]
حسر حَسْرَت
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : حَسْرَتیں[حَس + رَتیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : حَسْرَتوں[حَس + رَتوں (و مجہول)]
حسرت کے معنی
چاند تاروں پہ نہ حسرت سے اٹھیں گی نظریں پیکرِ خاک میں اب جرات پرواز بھی ہے (١٩٧٥ء، پردۂ سخن، ٤٩)
"اپنی حسرتوں اور تمناؤں کا مرقع تو وہ ہالی وڈ کی فلموں میں دیکھ لیتی ہے۔" (١٩٨٣ء، علامتوں کا زوال، ٤١)
حسرت کے مترادف
ارمان, رنج, پچھتاوا, افسوس
آرزو, ارمان, افسوس, پشیمانی, تاسف, تمنا, حرماں, خواہش, دریغ, رشک, رنج, شوق, غم, ہوس
حسرت کے جملے اور مرکبات
حسرت دیدار, حسرت زدہ, حسرت فزا, حسرت کشی, حسرت ناک, حسرت انگیز, حسرت آمیز, حسرت بھرا, حسرت پرست
حسرت english meaning
Griefregretintense grief or sorrow; longingdesireadornmentbeautyelegancegracegrieflongingpiningwistfulness
شاعری
- ایسے کوئی جہاں سے جاوے رخصت اس حسرت سے ہوئے
اس کوچے سے نکل کر ہم نے ردِ قفا ہر گام کیا - جاتا وہی سُنا ہمہ حسرت جہان سے
ہوتا ہے جس کسو سے بہت پیار عشق کا - اُس لب جاں بخش کی حسرت نے مارا جان سے
اُب حیوان یُمن طالع سے مرے سم ہوگیا - حسرت ہے اُس کے دیکھنے کی دل میں بے قیاس
اغلب کہ میری آنکھیں رہیں باز میرے بعد - نظر میر نے کیسی حسرت سے کی
بہت روئے ہم اُس کی رخصت کے بعد - ہوئے تھے جیسے مرجاتے پر ابتو سخت حسرت ہے
کیا دشوار نادانی سے ہم نے کار آساں کو - یک چشمک اس طرف بھی تو کافر کہ تو ہی ہے
دین نگاہ حسرت و ایمان آرزو! - اس مجہلے کو سیر کروں کب تلک کہ ہے
دست ہزار حسرت و دامان آرزو! - تجھ سے دُچار ہونے کی حسرت کے مبتلا
جب جی ہوئے وبال تو ناچار مرگئے - بہت حسرت مجھے تھی اپنا گھر آباد کرنے کی
میں بنتِ مفلسی کو تین کپڑوں میں ہی لے آیا
محاورات
- آتش حسرت میں جلانا
- آتش حسرت میں جلنا
- اشک حسرت (برسانا یا بہانا) سے منہ دھونا
- بنظر حسرت دیکھنا
- حسرت باقی رہنا
- حسرت برسنا یا ٹپکنا
- حسرت دل میں ہونا
- حسرت لے جانا
- در و دیوار سے (حسرت وغیرہ) برسنا
- دل میں حسرت رکھنا