حشر کے معنی
حشر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَشْر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(حَشَرَ ۔ اکٹھا کرنا)","پرجو تیر میں لگا ہوتا ہے","روزِ جزا","روز محشر","قرآن شریف کی سورت نمبر ٥٩","نازک بد ن","یوم البعث","یوم الحساب","یوم الدین","یوم النشور"]
حشر حَشْر
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
حشر کے معنی
حمد اس کی جو سارے جہانوں کا ہے پالنے والا رحم و کرم میں سب سے بڑھ کر حاکم حشر کے دن کا (١٩٨٥ء، پھول کھلے ہیں رنگ برنگ، ١٠)
"حشر بعد الموت بھی اسی طرح کا ایک کرشمہ ہے" (١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٢١:١)
حال یہ ہے تو حشر کیا ہو گا اے اثر تجھ سے پوچھتا ہوں میں (١٦٨٣ء، حصارانا، ١٠٩)
"اس خدا کا شکر جس نے موت کے بعد زندہ کیا اور اسی طرف حشر ہو گا" (١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٢١١:٢)
حشر آتا ہے ملک عرش بریں کو تھامیں بوتراب آگئے جبریل زمیں کو تھامیں (١٠١٢ء، شمیم، بیاض (ق)،١)
"تمہیں معلوم ہے اگر کسی کو پتہ چل گیا تو تمہارا کیا حشر ہو گا" (١٩٠٣ء، جاپانی لور کتھائیں، ٢٩)
"یہی دن دنوں میں سے تفریق ہو کر اسی حشر میں آکے جمع ہوا" (١٩٨٠ء، زرد آسمان، ١٤)
"اس سردار صاحب اقتدار نے . ایک حشر عظیم سوارو پیادو سے جمع کر کے خود مملکت محروسہ"
"حضرت عبداللہ بن عباس سے سورہ حشر کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ غزوہ بنی نظیر کے بارے میں نازل ہوئی تھی" (١٩٧١ء، تفہیم القرآن، ٣٧٠:٥)
حشر کے مترادف
عقبی
آفت, اژدہام, بھیڑ, پرلَے, چلانا, چیخنا, دارالاُخریٰ, رونا, شور, شورش, عقبٰی, غوغا, فتنہ, فساد, قیامت, مجمع, معاد, کہرام, ہجوم, ہنگامہ
حشر کے جملے اور مرکبات
حشر نشر
حشر english meaning
gatheringmeetingcongregationconcourse; the resurrection; commotionnoise (such as that of the resurrection); wailinglamentationdooms day
شاعری
- جواب نامہ سیاہی کا اپنی ہے وہ زُلف
کِسو نے حشر کو ہم سے اگر سوال کیا - چھوٹوں کہیں ایذا سے ‘ لگا ایک ہی جلاّد
تا حشر مرے سر پہ یہ احسان رہے گا - جانے کا نہیں شور سخن کا مرے ہرگز
تا حشر جہاں میں مرا دیوان رہے گا - اپنے شہید ناز سے بس ہاتھ اٹھا کہ پھر
دیوانِ حشر میں اُسے لایا نہ جائے گا - سبز برپا ہوگا جب تیرا نشان
آفتاب حشر میں بہڑ اماں - باغ کر دکھلائیں گے دامانِ دشتِ حشر کو
ہم بھی واں آئے اگر مژگان خون افشاں سمیت - گرم ہوگا حشر کو ہنگامۂ دعویٰ بہت!
کاشکے مجھ کو نہ لے جاویں مرے قاتل کے پاس - ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا
اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے - اب شورِ حشر مجھ کو جگائے تو غم نہیں
میں سو لیا لحد میں میری نیند بھر گئی - حشر میں کون گواہی میری دے گا ساغر
سب تمہارے ہی طرف دار نظر آتے ہیں
محاورات
- حشر (بپا) برپا کرنا
- حشر (بپا) برپا ہونا
- حشر برپا کرنا
- حشر برپا(یابپا) کرنا
- حشر کے وعدے پر (ادھار) دینا
- حشرٹوٹ پڑنا یا ٹوٹنا
- دیے کی روشنی محشر تلک
- سر پر محشر بپا رہنا
- شمع کی روشنی جلنے تلک اور دیئے کی روشنی محشر تلک
- محشر بپا ہونا