حشمت کے معنی

حشمت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ حَش + مَت }دبدبہ، بزرگی

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٥ء کو قائم کے "دیوان" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["غصہ ہونا","(حَشَمَ ۔ غصہ ہونا)","اسبابِ فوج","تیوری ڈالنا","خدمت گاروں کا گروہ","رشتہ داری","رعب و داب","زمرۂ ملازمین","سامان لشکر","شان و شوکت"],

حشم حَشْمَت

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • جمع : حَشمَتیں[حَش + مَتیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : حَشمَتوں[حَش + مَتوں (واؤ مجہول)]
  • لڑکا

حشمت کے معنی

١ - دبدبہ، مرتبہ، عظمت، لوازماتِ شان و شوکت (مثلاً دولت، سازوسامان، نوکر چاکر فوج و لشکر)۔

 آئینے میں آج مستقبل کے آتی ہے نظر نوع انسانی کی حشمت زندگی کا اختتام (١٩٧٦ء، جان نثار اختر، تارگریباں، ٣)

حشمت اللہ، حشمت السلام

حشمت کے مترادف

شان, نوکر

بزرگی, تعلق, جلال, جلوس, حیا, خدام, دبدبہ, دولت, سازوسامان, سواری, شان, شرم, شکوہ, عظمت, عورت, غصہ, لجیا, مرتبہ, ملازمان, نوکرچاکر

حشمت english meaning

equipageretinuetrain; statedignitypompparade; wealthriches(Plural) سکنہ sa|kanahquiescentquiescent letter [A~سکون]residentresident (of)statetranquilundisturbedwealth or richesHashmat

شاعری

  • جوان و جواں بخت آفاق گیر
    خدا وند حشمت امیر کبیر
  • آئینے میں آج مستقبل کے آتی ہے نظر
    نوع انسانی کی حشمت زندگی کا اختتام
  • مسندِ زرّیں اوپر حشمت کو تیری دیکھ کر
    بھِیم وار جن ہے بجا جو آکے دربانی کرے
  • مسندِ زریں اوپر حشمت کو تری دیکھ کر
    بھیم و ارجن ہے بجا جو آگے دربانی کرے
  • جو میری نثر کے دیکھے لآ لی منشور
    اٹھائے مسند حشمت حجاب سے کاؤس
  • بزم دنیا میں کہاں سامان حشمت کو ثبات
    گم ہوئی مہر سلیماں جام جم جاتا رہا
  • پھر آپ ہی وہ یہ من میں سوچے کہ انکی اب ایسی جاہو نسبت
    بڑا ہو گھر در بڑے ہوں سامان بہت ہو دولت بہت ہو حشمت
  • اودھر وہ غیر کی حشمت ادھر یہ جی ہے فقط
    جو چاہو ان سے سو کرلو اک اختیار طرف

Related Words of "حشمت":