حلاوت کے معنی
حلاوت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَلا + وَت }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٠٠ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["میٹھا ہونا","(حَلَوَ ۔ میٹھا ہونا)","(عو) راحت","پکے پھل کی مٹھاس"]
حلو حَلاوَت
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : حَلاوَتیں[حَلا + وَتیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : حَلاوَتوں[حَلا + وَتوں (واؤ مجہول)]
حلاوت کے معنی
"کھانے پینے کی حلاوت، نہ پہننے کی کچھ گت" (١٩١١ء، قصۂ مہر افروز، ٨٣)
ذوق ایماں اور عبادت کی حلاوت ہو نصیب عاقبت لالخیر ہو اپنی خدا کے واسطے (١٩٦٦ء، صدرنگ، ٤٩)
"بسنت . جس میں جاڑے کی کپکپی ہوتی ہے اور گرمی کی حلاوت بھی" (١٩٨٢ء، دوسرا کنارا، ٥٧)
حلاوت کے مترادف
لذت, مٹھاس
آرام, آسایش, آسودگی, چین, ذاﺋقہ, ذایقہ, راحت, سکھ, سُکھ, شیرینی, لذت, مزہ, مٹھاس
حلاوت english meaning
sweetness; delightpleasureenjoymenttasterelishdeliciousnesdeliciousnesssweetness
شاعری
- حلاوت سے اپنی جو آگاہ ہو تو
چپک جائیں باہم دے لعل شکر بار - ترے لباں کی حلاوت کو رکھ نظر بھیت
شکر گھلی ہے جدی ہور کھلا ہے قند جدا - تری ہر ادا لذت ہے نہایت
حلاوت میں قند و شکر بن گئی تو - جس شعر میں کمالا نہیں ہے مذاق وحدت
طعمہ ہے بے نمک اور میوہ ہے بے حلاوت - جسے کچھ بھی حلاوت معرفت کی ہے سمجھتا ہے
حقیقت میں ہیں سب یک ذات جیسے قند اور بولا - تھی جن سے زندگی کی حلاوت وہ چھٹ گئے
دو تین گھر بھرے ہوئے اکدم میں لٹ گئے - حلاوت نہ بوسے کی ہمکو ملی
وہ شیریں دہن بد مزا ہوگیا - مری داستان سرائی میں کہاں ہے وہ حلاوت
کہ نہاں تھا آہ جس میں کبھی راز خواب شیریں - کس قدر کھاؤ گے خوش خوری میں کیا پاؤ گے
نان و حلوے کی طمع بہر حلاوت ہے عبث - اک عشق ہے ہونٹوں سے حلاوت طلبوں کو
گر دیکھے تو چاٹا کرے شیریں بھی لبوں کو