خارزار کے معنی

خارزار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ خار + زار }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |خار| کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ |زار| بطور لاحقۂ ظرف لگانے سے مرکب |خارزار| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(مجازاً) دنیا","کانٹوں بھرا","کانٹوں کا جنگل","کانٹوں کا جھاڑی","کانٹوں کی ایک جھاڑی"]

اسم

اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )

خارزار کے معنی

١ - وہ جگہ جہاں کثرت سے کانٹے اُگے ہوئے ہوں، کانٹوں کا جنگل۔

 کیا بتاؤں ترے مجنوں کا پتہ لوگوں کو خارزاروں میں کہیں بے سر و ساماں ہو گا (١٩٧٥ء، صدرنگ، ٦٦)

٢ - [ مجازا ] دنیا۔

"اس خارزار کا کوئی چپہ ایسا نہیں جہاں اطمینان کے آثار موجود ہوں۔" (١٩١٨ء، انگوٹھی کا راز، ١٨)

شاعری

  • فلک نے پھینک دیا برگِ گُل کی چھاؤں سے دور
    وہاں پڑے ہیں جہاں خارزار بھی تو نہیں

Related Words of "خارزار":