خاشاک کے معنی

خاشاک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ خا + شاک }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ ہے اردو میں اپنی اصل حالت اور معنی کے ساتھ بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(مجازاً) ادنیٰ","اردو میں خس و خاشاک کی ترکیب سے استعمال ہوتا ہے","الم غلم","بیکار اشیا","خار و خس","گھاس پھوس","ناکارہ چیز","کوڑا کرکٹ"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

خاشاک کے معنی

١ - کوڑا کرکٹ، گھاس پھوس۔

 اے شعلۂ ہمت یہ جو خاشاک پڑا ہے کچھ کام ضرور اس کے مقدر میں لکھا ہے (١٩٨١ء، حرف دل رس، ١٠٧)

٢ - تنکے۔

 ناکام رہے وہ جن کو تھی لاگ خاشاک سے دب سکی نہ یہ آگ (١٩١٤ء، شبلی، کلیات، ١٧)

٣ - [ مجازا ] ادنٰی، ارذل، ناپسندیدہ وجود یا شے۔

"مملکت فتنہ و فساد کی خاشاک سے پاک ہوئی۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢٤٥:٤)

خاشاک english meaning

sweepingschipsshavingleavesrubbishtrash((Plural) اضلاع azla|) Districtribside (of rectilinear figure)stretched double-entendre-stretched metaphor

شاعری

  • جب کوندتی ہے بجلی‘ تب جانبِ گلستاں
    رکھتی ہے چھیڑ میرے خاشاک آشیاں سے
  • ہم رزق گزر گاہ تو خاشاک تھے، لیکن!
    وہ لوگ، جو نکلے تھے ہوا دیکھ کے گھر سے!
  • آنسو آئیں جوش پر تو روکنے والا ہے کون
    آنکھیں ہیں گنگ و جمن عالم خس و خاشاک ہے
  • دل دھڑکے ہے جو بجلی چمکے ہے سوئے گلشن
    پہونچے مبادا میرے خاشاک آشیاں تک
  • ناکام رہے وہ جن کو تھی لاگ
    خاشاک سے دب سکی نہ یہ آگ
  • جو دریا موج ٹھہر کر جوش زن ہوئے
    خس و خاشاک بہا قدرت دھرے کوئی
  • برسوں خس و خاشاک پہ سوئے مدت کلخن تاہی کی
    بخت نہ جاگے جو اس سے ہوں ایک بھی شب ہم بستر ہم
  • پوچھے ہے کیا وجود و عدم اہل شوق کا؟
    آپ اپنی آگ کے خس و خاشاک ہو گئے
  • ممکن نہیں بر آر ہو خاشاک و شعلہ میں
    صحبت نہ میری اس بت بیباک سے بنی
  • ممکن نہیں برار ہو خاشاک و شعلہ میں
    صحبت مری نہ اس بت بیباک سے بنی

Related Words of "خاشاک":