خاموشی کے معنی

خاموشی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ خا + مو (و مجہول) + شی }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ فعل امر |خاموش| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت و اسمیت لگانے سے خاموشی بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے آوازی","بے تعلقی","بے جانی","دم بخود","لب بستگی"]

خاموش خاموشی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : خاموشِیاں[خا + مو (و مجہول) + شِیاں]
  • جمع غیر ندائی : خاموشِیوں[خا + مو (و مجہول) + شِیوں (و مجہول)]

خاموشی کے معنی

١ - آواز اور شور و ہنگامہ کی ضد، چپکا رہنے کی حالت، سکوت۔

"اس قدر سوگوار کیوں ہے اتنی بھیانک خاموشی کیوں چھا گئی ہے۔" (١٩٧٥ء، خاک نشین، ٥٦)

٢ - (روئی وغیرہ کی گدی) یا کپڑا جو خواتین ایام حیض میں استعمال کرتی ہیں۔

"اسی طرح وہ اپنی بیٹیوں کی خاموشیوں (ایام کی گدیوں) کو بھی اپنی تحویل میں رکھتے تھے تاکہ انہیں ان کی صحت کے اعتدال کا پتہ چلتا رہے۔" (١٩٧٠ء، یادوں کی برات، ٥٧٤)

خاموشی کے مترادف

سناٹا, سونا پن, کم گوئی, کم سخنی, چپ

احتیاط, افسردگی, چپ, چُپ, چُپّی, خامشی, خموشی, سناٹا, سکوت, سکون, لاتعلقی, موت

خاموشی english meaning

silencetaciturnity

شاعری

  • ڈرتاہوں پاگل ہی نہ مجھ کو کر ڈالیں
    رات‘ سمندر‘ چاند‘ سفر اور خاموشی
  • لوگ خاموشی کا کرتے ہیں تقاضا یعنی
    سانس لینے کی بھی شہزاد صدا کیوں آئے
  • مجھ کو خود اپنی خاموشی پہ ترس آتا ہے
    کون سمجھے گا زمانے میں محبت کی زباں
  • تیرا ہاتھ مرے کاندھے پر دریا بہتا جاتا ہے
    کتنی خاموشی سے دکھ کا موسم گزرا جاتا ہے
  • کیا احسان خاموشی پہ کیا خوب
    ہوا میں آج پر گوئی سے منسوب
  • خاموشی ہی کچھ طرفہ لطیفہ ہے کہ قائم
    کرنا پڑے جس میں نہ تصنع نہ تکلف
  • ان کی خاموشی میں تو عالم ہے اک تصویر کا
    اور جب کی بات لچھا بندھ گیا تقریر کا
  • دل کو تھی غم سے خود فراموشی
    لگ گئی لب پہ مہر خاموشی
  • اس قدر ہے بار خاموشی اسیر عشق کی
    بولتی ہیں خانہ زنداں کی کڑیاں آج کل
  • خاموشی ہی کچھ طرفہ لطیفہ ہے کہ قائم
    کرنا پڑے جس میں نہ تصنع نہ تکلف

محاورات

  • ال (١) خاموشی (- خموشی) نیم رضا
  • الخاموشی نیم رضا
  • جواب جاہلاں باشد خاموشی
  • خاموشی از ثنائے توحد ثناے تست
  • خاموشی نیم رضامندی

Related Words of "خاموشی":