خطاب کے معنی

خطاب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ خِطاب }وعظ نصیحت تقریر

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٢٨ء کو مشتاق (رسالہ اردو) کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["زبانی پڑھنا","(خَطَبَ ۔ زبانی پڑھنا)","بات چیت","توصیفی لقب","توصیفی نام","خاطب کی جمع","روئے سخن (کرنا ہونا کے ساتھ)","سرکار یا بادشاہ کی طرف سے جو اعزازی نام عطا ہو (پانا۔ دینا۔ ملنا وغیرہ کے ساتھ)","عزت کا نام","مخاطب ہونے کا فعل"],

خطب خِطاب

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • جمع : خِطابات[خِطا + بات]
  • جمع غیر ندائی : خِطابوں[خِطا + بوں (و مجہول)]
  • لڑکا

خطاب کے معنی

١ - گفتگو، کلام، بات چیت، مکالمہ۔

"محدثین کے نزدیک . راوی زبان عربی کا جاننے والا اور اسلوب کلام میں ماہر، ترکیبوں کے خواص اور مفہومات خطاب سے واقفیت رکھتا ہو" (١٩٥٦ء، مشکوٰۃ شریف (مقدمہ)، ٩:١)

٢ - ایک دوسرے کے روبرو گفتگو کرنا، تخاطب، روئے سخن۔

"السلام علیکم" مسلمانوں کا ذریعۂ خطاب ہے اس کے معنی ہیں کہ تم سلامت رہو۔" (١٩١٣ء، سی پارہ دل۔ ١٨٩:١)

٣ - اعزازی یا توصیفی نام۔

"اس نے ایک اور خلعت سرفرازی کی مجھے بخشی اور خطاب دیا" (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٧٦)

٤ - کسی جماعت یا حکومت سے عطا کردہ لقب یا تعریفی نام۔

"خطاب: بادشاہ، امیر یا کسی جماعت اور طبقے کی طرف سے صلۂ خدمت کے طور پر عطا کیا جاتا ہے جیسے قائداعظم، محسن الملک . اورنگ زیب" (١٩٧٢ء، اردو قواعد، شوکت سبزواری، ١٢)

٥ - القاب، آداب، اعزازی الفاظ۔

"مقدمۂ القاب . کی . دوسری قسم خطاب ہے جیسے نواب صاحب اور راجہ صاحب اور خان صاحب اور رانی صاحبہ اور بیگم صاحبہ" (١٨٦٣ء، انشائے بہار بے خزاں، ٢٥)

٦ - [ طنزا ] بڑا نام۔

"سرسید. کی ہنسی اڑائی گئی، کافر، ملحد، لامذہب، دجال، کرسٹان کے خطاب دیئے گئے" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٣٥)

٧ - [ قواعد ] اِسم کی قسموں میں سے ایک۔

"اسم خاص کی ذیلی قسمیں علم، خطاب، لقب، عرف اور تخلص کرتے ہیں" (١٩٧٠ء، اردو سندھی کے لسانی روابط۔ ٣٥٣)

٨ - بات چیت، گفتگو۔

 کیا یہ بے تابی خطاب و کلام زندگی خود ہے اک پیام خموش (١٩٦٥ء، شبنمستان، ٥٢)

٩ - طرزِ کلام، تخاطب کا انداز۔

 آپ ہو یا تم دونوں میں تکلف کے خطاب مشرب عشاق میں تو جو مزہ ہے تو میں ہے (١٨٧٢ء، محامد خاتم النبین، ١٣٣)

١٠ - علمی سند، ڈگری، سرٹیفیکٹ۔

"آپ مسئلہ ذات کے متعلق اگر ایک مضمون لکھ کر بھیج دیں تو آپ کو پی ایچ ڈی کا خطاب دیا جائے" (١٩١٠ء، مضامین چکبست، ٣٠٦)

محمد خطاب، عمر بن خطاب

خطاب کے مترادف

تقریر, گفتگو, لقب, کلام

تقریر, گفتگو, لقب, لیکچر, مکالمہ, کلام

خطاب کے جملے اور مرکبات

خطاب یافتہ, خطاب دار, خطاب عام

خطاب english meaning

Conversationdiscoursespeechaddressharangue; a title.a titlebesmearfillgive presents or settle dower profuselyheavy rainsmake good (loss)Khattab

شاعری

  • پائے خطاب کیا کیا دیکھے عتاب کیا کیا
    دل کو لگا کے ہم نے کھینچے عذاب کیا کیا
  • درد کی رہگزار میں، چلتے تو کس خمار میں
    چشم کہ بے نگاہ تھی، ہونٹ کہ بے خطاب تھے
  • پتھروں سے خطاب کیا کیجے
    آدمی ہوں تو بات کی جائے
  • یکا یک مجھ دسا یک شہ جواں‘ اسوار نازی کا
    کہ جن نے حق سوں پایا ہے خطاب عاشق نوازی کا
  • مجلس ملک مآب ہے شیعہ فلک جناب
    خاتون حشر پیار سے کرتی ہیں یہ خطاب
  • خطاب اس کا تھا ہر دم آسماں کو
    کہ ہم بے طالعوں‘ غم دیدہ گاں کو
  • خطاب جس کوں حسین بحری نظام
    سگل پادشا ہاں منے یو امام
  • محمد کا غلامی منج خطاب سر بلندی ہے
    سورج کرناں سوں باندے سایہ یاں ہم عید و ہم نو روز
  • یکا یک مجھ دسا یک شہ جواں اسوار تازی کا
    کہ جن نے حق سوں پایا ہے خطاب عاشق نوازی کا
  • یوسف نے دیکھے تھے یہی اختر میان خواب
    طالع چمک گئے مہ کنعاں ملا خطاب

Related Words of "خطاب":