خطابی دلیل کے معنی
خطابی دلیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خِطا + بی + دَلِیل }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم صفت |خطابی| کے ساتھ عربی زبان سے ہی اسم |دلیل| ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٧٤ء میں "مقالات ایوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : خِطابی دَلِیلیں[خِطا + بی + دَلی + لیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : خِطابی دَلِیلوں[خِطا + بی + دَلی + لوں (و مجہول)]
خطابی دلیل کے معنی
١ - ایسی دلیل جو زبانی گفتگو سے دی جائے۔
"اب انہوں نے ایک خطابی دلیل بیان کی جیسی دلیلیں آج کل یورپ میں رائج ہیں یہ خطابی دلیل کہلاتی ہیں۔" (١٩٧٤ء، مقالات ایوبی، ٧٣:١)