خواہ مخواہ کے معنی
خواہ مخواہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خاہ (واؤ معدولہ) + مَخاہ (واؤ معدولہ) }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ لفظ |خواہ| کے بعد |م| بطور حرف نفی کے ساتھ فارسی لفظ |خواہ| لگانے سے |مخواہ| بنا لگانے سے مرکب |خواہ مخواہ| بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چار ناچار","قہراً جبراً"]
اسم
متعلق فعل
خواہ مخواہ کے معنی
١ - چار ناچار، مجبوراً، طوطاً وکرہاً۔
"جس کی فطرت کا جو اثر ہے اس سے خواہ مخواہ ظہور میں آتا ہے۔" (١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٦١:١)
٢ - بلاوجہ، بے ضرورت، بیکار۔
آپ کے اختیار نے تو میرے خلاف خواہ مخواہ ایک اسکینڈل کھڑا کر دیا۔" (١٩٨٤ء، کیمیاگر، ٥١)
٣ - ضرور، یقینی طور پر، بہر حال، بہر صورت، لاجرم، لامحالہ۔
"یہ وہی فطری حکم ہے جو خواہ مخواہ ہو کر رہتا ہے۔" (١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٥٦:١)
٤ - بے ساختہ، خود بخود، بغیر کسی تحریک یا خواہش کے، طبعاً، عادۃً۔
"ایک شخص خواہ مخواہ مسکرا پڑتا ہے۔" (١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ٤٦)
شاعری
- اسی سے واعظ احمق کو پست فطرت جان
ہوا ہے چڑھ کے یہ منبر پہ خواہ مخواہ بلند - جب خوبرو پہ آن کے پڑتا ہے دن سیاہ
پھرتا ہے بوسے دیتا ہر اک کو وہ خواہ مخواہ
محاورات
- الفربہ خواہ مخواہ مرد آدمی