خود سر کے معنی
خود سر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خُد (واؤ معدولہ) + سَر }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ لفظ |خود| کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ اسم |سر| لگانے سے مرکب |خود سر| بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خود پسند","خود رائے","خود مختار","مطلق العنان","من موجی","کہا نہ ماننے والا"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
خود سر کے معنی
١ - خود لائے، ضدی، مفرور، خود پسند۔
"ہاں اگر وہ اتنا خود سر نہ ہوتا اور عقل سے کام لے سکتا تو اس کی زندگی سنور ہی جاتی۔" (١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ٢٧٢)
٢ - سرکش، باغی۔
"سرسید تنہا اس خود سر جماعت کے مجمع میں گئے۔" (١٩٣٨ء، حالاتِ سر سید، ١٧)
خود سر english meaning
Self-conceited; acting of self; willfulheadstrongobstinate; absoluteindependent; arrogantrefractory.confidantperson in the know of a secret
شاعری
- نہ خود سر کیوں کہ ہم ہوں یار اپنا
نہ خود آرا خود پسند و خود ستا تھا - نہ خود سر کیوں کہ ہم ہوں‘ یار اپنا
خود آرا‘ خود پسند و خود ستا تھا - خیال اس کو کیا ہر اک نے مفتر
کہا سب نے اسے خود رائے‘ خود سر - خود سر نے ڈانڈ پھینک کے قبضے میں لی کماں
گوشوں کو بڑھ کے کاٹ گئی تیغ بے اماں
محاورات
- بادۂ خود سری سے سرشار ہونا