خودی کے معنی
خودی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خُدی (واؤ معدولہ) }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ لفظ |خود| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |خودی| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ملتا ہے۔ ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اپنا آپ","اِدراکِ ذات","خود رائی","خود غرضی","خود مرادی","خود کامی","عرفانِ ذات"]
خود خُودی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
خودی کے معنی
"شمالی کوریا نے خودی کا کبھی سودا نہیں کیا۔" (١٩٨٣ء، کوریا کہانی، ٢٤٩)
اس کی خودی پہ جائے نہ قسام روزِ حشر یہ بات تو ازل سے مزاج بشر میں ہے (١٩٨٣ء، حصارِ انا، ١٠٥)
جواں لہر کی وہ پینگیں وہ مست انگڑائی وہ نخوتیں وہ اذیت، خودی، خود آرائی (١٩٥٥ء، دونیم، ٣٢)
خودی کے مترادف
ذات
آپا, آتما, اپنا, انا, تمرّد, تکبر, خودسری, خودمختاری, ذات, سرکشی, غرور, فخر, نخوت, نفس
خودی english meaning
Self; identity; selfishnessegotismconceitvanitypridearrogance.(archaic) vanity(archaic) vanity ; pridebring out fresh point(s)self ; egoself consciousself recognitionself-consciousness
شاعری
- بیکلی بے خودی کچھ آج نہیں
ایک مدت سے وہ مزاج نہیں - جیتا ہے تو بے طاقتی و بے خودی ہے میر
مردہ ہے غرض عشق کا بازار ہمیشہ - ایک گردابِ بے خودی کے سِوا
کیا تماشا ہے جو خودی میں نہیں! - شکیب و تحمل خودی پر غروری
یہ کب ہووے عاشق سے کار پری رخ - ترک خودی کہ ترک خدا یا کہ ترک ترک
عاشق ہے بے غرض تو کوئی مدعا نہ مانگ - جز بے خودی شوق نہ گریہ ہے نہ فریاد
لے دوست چھٹا ہم سے تعلق رفقا کا - حکیمی نا مسلمانی خودی کی
کلیمی رمز پنہانی خودی کی - یہ بتکدہ نہیں حیرت کدہ خودی کا ہے
یہاں خدا بھی اک آئینہ آدمی کا ہے - اے سلطان حسن عاشقی کا صفت سب
اپس بے خودی میں تھجانا پڑا خط - سمجھ میں آجائے گی حقیقت خمار اترنے دو آگہی کا
حرم بھی مے خانہ خودی کا خدا بھی پیمانہ ہے خودی کا
محاورات
- بے خودی کا جوش ہونا
- خودی اور خدائی میں بیر ہے
- خودی میں نہ رہنا
- مزاج میں خودی سمانا