خوشامد کے معنی
خوشامد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خُشا (و معدولہ) + مَد }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ صفت |خوش| کے ساتھ فارسی مصدر |آمدن| سے فعل امر |آمد| لگانے سے مرکب |خوشامد| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آؤ بھگت","جھوٹی تعریف (کرنا ہونا کے ساتھ)","چرب زبانی","چکنی چپڑی باتیں","خاطر تواضع","دلفریب باتیں","ریاکارانہ باتیں","شیریں زبانی","للو پتو","کاسہ لیسی"]
اسم
اسم کیفیت ( واحد )
اقسام اسم
- جمع : خوشامَدیں[خُشا (و معدولہ) + مَدیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : خوشامَدوں[خُشا (و معدولہ) + مَدوں (و مجہول)]
خوشامد کے معنی
"بہتر یہ ہے کہ بادشاہ سے عاجزی اور خوشامد کرو۔" (١٩٣٤ء، قرآنی قصے، ٨٤)
"ہرمز اس دفع البتہ تمہاری خوشامد کرے گا اور تم کو خوش کر کے بھیجے گا۔" (١٨٠٠ء، قصہ گل و ہرمز، ورق، ٣٣، الف)
ظاہر میں جو تمہاری خوشامد کرے اوسے تم اپنا دوستدار سمجھتے ہو بے شمار (١٧١٨ء، دیوان آبرو، ١٢٢)
خوشامد کے جملے اور مرکبات
خوشامد خور, خوشامد خورا, خوشامد طلبی, خوشامد گو
خوشامد english meaning
butteringflattering ; flatteryinvoluntarysycophancy
شاعری
- آفت آئی تھی خوشامد سے بچایا سب نے
اس سیہ کار کو ڈھالوں میں پھپایا سب نے - پاجی پرست سارے خوشامد پرست ہیں
انصاف ہے ذلیل تمنا کے سامنے - خوب ہی یاد ہے غیروں خوشامد کا ڈھنگ
کیا بدل جاتے ہیں یہ بھی تری تقریر کے ساتھ - خوشامد سے بدھو کو کر کے سلام
کیا خٹخنے ٹیٹورں سے کلام - وضع دوراں گو خوشامد دوست ہے قائم تو ہو
ہر کس و ناکس سے دب چلنا یہ اپنی خونہیں - جو خوشامد کرے خلق اس سے سدا راضی ہے
سچ تو یہ ہے کہ خوشامد سے خدا راضی ہے - ہیں خوشامد طلب سب اہل دول
غور کرتے نئیں ہنر کی طرف - میں کرتا بحث میں قائل اوسے کیونکر کہ مجلس میں
ہر ایک جانب سے اوسکے سو خوشامد کو نکل آئے - ہوئی جب سے زبان یار گستاخ
خوشامد گو ہوئے ناچار گستاخ - وضع دوراں گر خوشامد دوست ہے قائم تو ہو
ہرگس و ناکس سے دب چلنا یہ اپنی خُو نہیں
محاورات
- آٹا بڑا بوچا سٹکا(کھسکا) مفلسی میں خوشامدی کھسک گئے
- خوشامد سے آمد ہے
- خوشامد سے برآمد ہے
- خوشامد کا منہ کالا
- خوشامد کرنا
- دنیا ہے اور خوشامد
- دنیا ہے اور خوشامد ہے
- لونڈی کی خوشامد سے سسرال میں باس
- منہ پر خوشامد نہ کرنا
- منہ پر کہنا خوشامد ہے