داتا کے معنی
داتا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دا + تا }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بابا جی","تمام چیزوں کا دینے والا خدا","دینے والا","دینے والا شخص","رزق دہندہ","فیاض یا سخی آدمی","کرم گستر"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : داتاؤں[دا + تا + اوں (و مجہول)]
داتا کے معنی
"اے موہن! چلو سیدھے سیالکوٹ چلیں، ممکن ہے . داتا ہمیں جیتے جاگتے . واپس لے آئے۔" (١٩٦٢ء، حکایاتِ پنجاب (ترجمہ)، ٢٣٨:١)
"داتا بھگوان کی آب پر کرپا رہے، ٹھیک بات آپ نے فرمائی۔" (١٩٠٠ء، خورشید بہو، ١٠٣)
داتا کے مترادف
رازق, کریم[1], مالک, محسن, رزاق
بخشندہ, جواد, دانی, درویش, رازق, رّب, رزاق, رزق, سائیں, سادھو, سخی, فقیر, فیاض, مالک, مُفیض, کریم
داتا english meaning
giverdonorbenefactora liberal man; the giver of all thingsGodwithout incurring obligation
شاعری
- ایک عجیب خیال
کسی پرواز کے دوران اگر
اِک نظر ڈالیں جو
کھڑکی سے اُدھر
دُور‘ تاحّدِ نگہ
ایک بے کیف سی یکسانی میں ڈوبے منظر
محوِ افسوس نظر آتے ہیں
کسی انجان سے نشے میں بھٹکتے بادل
اور پھر اُن کے تلے
بحر و بر‘ کوہ و بیابان و دَمن
جیسے مدہوش نظر آتے ہیں
شہر خاموش نظر آتے ہیں
شہر خاموش نطر آتے ہیں لیکن ان میں
سینکڑوں سڑکیں ہزاروں ہی گلی کُوچے ہیں
اور مکاں… ایک دُوجے سے جُڑے
ایسے محتاط کھڑے ہیں جیسے
ہاتھ چھُوٹا تو ابھی‘
گرکے ٹوٹیں گے‘ بکھر جائیں گے
اِس قدر دُور سے کُچھ کہنا ذرا مشکل ہے
اِن مکانوں میں‘ گلی کُوچوں‘ گُزر گاہوں میں
یہ جو کُچھ کیڑے مکوڑے سے نظر آتے ہیں
کہیں اِنساں تو نہیں!
وہی انساں… جو تکبّر کے صنم خانے میں
ناخُدا اور خُدا ‘ آپ ہی بن جاتا ہے
پاؤں اِس طرح سرفرشِ زمیں رکھتا ہے
وُہی خالق ہے ہر اک شے کا‘ وُہی داتا ہے
اِس سے اب کون کہے!
اے سرِخاکِ فنا رینگنے والے کیڑے!
یہ جو مَستی ہے تجھے ہستی کی
اپنی دہشت سے بھری بستی کی
اس بلندی سے کبھی آن کے دیکھے تو کھُلے
کیسی حالت ہے تری پستی کی!
اور پھر اُس کی طرف دیکھ کہ جو
ہے زمانوں کا‘ جہانوں کا خُدا
خالقِ اَرض و سما‘ حّئی و صمد
جس کے دروازے پہ رہتے ہیں کھڑے
مثلِ دربان‘ اَزل اور اَبد
جس کی رفعت کا ٹھکانہ ہے نہ حدّ
اور پھر سوچ اگر
وہ کبھی دیکھے تجھے!!! - کیا بادہ گلگوں سو مسرور کیا دل کو
آباد رکھے داتا ساقی تری محفل کو - کہو کوئی بی دیکھیا جو داتا پس
منگیاہوے یہ ان نیں پرویا ہے آس - دل بڑا اور درد تھوڑا یہ گلہ ہے اے خدا
تو بڑا داتا ہے توبےاتنہاہی کیوں نہ دے - کبھیں اعلا کبھیں ادنا کبھیں عالم کبھیں جاہل
کبھیں ہم متقی صوفی کبھیں داتا کبھیں سایل - کعبہ سنتے ہیں کہ گھر ہے بڑے داتا کا ریاض
زندگی ہے تو فقیروں کا بھی پھیرا ہوگا - چڑیا کے پھندے چھڑا دے وہی داتا سخی
صدقہ گئی ہے یہی بندہ علی سے غرض - عشق مخدوم ہے لج پال ہے لکھ داتا ہے
عقل بے رحم لٹیرے کے سوا کچھ بھی نہیں - بنی شکل لیلی نوجواں مرے داتا کیا کہوں الاماں
وہ تجلی اک جو ہوئی عیاں کسی رات قیس کے ڈھیر سے - بھینٹ ہے بھگت کی جیون بھگتی
دے داتا نربل کو شکستی
محاورات
- داتا کا دان غریب کا اشنان
- ات داتا دیوے اسے جو لے داتا نام ات بھی سگرے ٹھیک ہوں اس کے کرتب کام
- اجگر کرے نہ چاکری پنچھی کرے نہ کام۔ داس ملوکا یوں کہے سب کے داتا رام
- اجگر کے داتا رام
- اجگر کے داتا رام / رام داتا
- اسوج میں جو برسے داتا ناج نیار کار ہے نہ گھاٹا
- ترت بھلائی وہ نر پاوے جو دھن داتا نام لٹاوے
- جنم کے منگتا‘ نام داتا رام
- جنم کے کمبخت نام بختاور سنگھ۔ جنم کے منگتا نام داتا رام
- داتا پن کرے کنجوس جھرجھر مرے