داد[2] کے معنی

داد[2] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ داد }

تفصیلات

iفارسی مصدر |دادن| سے صیغہ ماضی مطلق واحد غائب |داد| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

["دادن "," داد"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

داد[2] کے معنی

١ - عطا، بخشش، دین۔

"یہ عطائے رحمانی و دادِ یزدائی ہے ہر ایک کا حصہ نہیں۔" (١٩٧٦ء، اردو نامہ، کراچی، جون، ٢٤)

٢ - تعریف و تحسین، واہ واہ۔

 اچھا کہہ کر بھی بُرا کہتے ہیں داد بھی ہوتی ہے بیداد کبھی (١٩٧٥ء، پردۂ سخن، ١٦)

٣ - بطور لاحقۂ تراکیب میں مستعمل۔

"(دادن-دینا سے) جائداد، روداد، قراداد وغیرہ۔" (١٩٢١ء، وضع اصطلاحات، ١٠١)

٤ - عوض، معاوضہ۔

 برگ بار ہے ہور جہاں باد نہیں ترت پھل لینے کا وہاں داد نہیں (١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٨٨)

داد[2] کے مترادف

تحسین, عطا

داد[2] کے جملے اور مرکبات

داد بخشی, داد رسی, داد فریاد