داڑھی کے معنی
داڑھی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دا + ڑھی }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |داڑِھکا| سے ماخوذ |داڑھی| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ٹھوڑی اور رخساروں كے بال"]
داڑِھکا داڑھی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : داڑِھیاں[دا + ڑِھیاں]
- جمع غیر ندائی : داڑِھیوں[دا + ڑِھیوں (و مجہول)]
داڑھی کے معنی
١ - رُخساروں اور ٹھوڑی پر اگنے والے بال، داڑھی۔
"اب وہاں داڑی کا رواج نہیں۔" (١٩٧٢ء، دنیا گول ہے، ١٩٩)
داڑھی کے مترادف
ریش
ریش, لحیہ
داڑھی english meaning
beard; awn; tendril
شاعری
- ہمارے شیخ جی بھی آپ کو کتنا تراشے ہیں
سجاوٹ اوپر اس داڑھی کے اور پگڑی کی اس کھگ پر - چہرے کے نیچے قہر ہے داڑھی کا جھول جھال
اس فرد کو بچائیے تفصیل ذیل سے - مکھیاں الجھی پڑیں جالا لگی داڑھی کے پیچ
ہے بڑے جی آپ پر یہ سب عذاب عنکبوت - تحقیق ہوا عرس تو کر داڑھی کو کنگھی
لے خیل مریداں گئے وہ بزم جہاں ہے - کر کے دل گالی‘ یوں کہے ہے پکار
کیسو اٹھلا چلےہے داڑھی چار - سنتے ہی یہ دل کو لگی اس کے چوٹ
کہنے لگا اپنی وہ داڑھی کھسوٹ - میں داڑھی تری واعظ مسجد ہی میں منڈواتا
پر کیا کروں ساتھ اپنے حجام نہیں رکھتا - داڑھی والوں کو تو مدت سے نچا رکھا تھا
آج چوٹیا پہ بھی بھاری ہے مگر بال ان کا - گھونٹ کر کھوپڑی تم شیخ جی داڑھی کو منڈاؤ
کچھ یہ آئینہ نہیں جس کو نمو پوش کرو - گھونٹ کر کھوپڑی تم شیخ جی داڑھی کو منڈاؤ
کچھ یہ آئینہ نہیں جس کو نمد پوش کرو
محاورات
- احمد کی داڑھی بڑی (یا محمود کی)
- احمد کی داڑھی بڑی ہے یا محمود کی
- احمد کی داڑھی بڑی یا محمود کی
- اس سے کیا حاصل کہ شاہ جہاں کی داڑھی بڑی تھی یا عالم گیر کی
- اس سے کیا حاصل کہ شیر شاہ کی داڑھی بڑی یا سلیم شاد کی
- اصل کہے وداڑھی جاڑ
- ایک بتا کا بتنو نوبتے کی داڑھی
- پٹھان لڑائی ماریں اور بہنیں داڑھی پھٹکاریں
- پہلے آپ پیچھے باپ۔ پہلے اپنی ہی داڑھی کی آگ بجھائی جاتی ہے
- پیٹ میں داڑھی ہونا