در بدر کے معنی

در بدر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دَر + بَدَر }

تفصیلات

iفارسی زبان سے اسم جامد |در| کے ساتھ |ب| حرف جار اور |در| کا مرکب لگایا گیا ہے۔ یہ |در| کی تکرار زور پیدا کرنے کے لیے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آوارہ سرگشتہ","دیکھیے (درد)","کُوچہ کرد"]

اسم

متعلق فعل

در بدر کے معنی

١ - ایک دروازے سے دوسرے دروازے پر، آوارہ سرگرداں۔

 ہر ایک شخص پریشان و در بدر سا لگے یہ شہر تو مجھے یارو بھنور سا لگے (١٩٧٨ء، سکوت شب، ١١)

در بدر english meaning

From door to door

شاعری

  • بتیار بیچ ہو کے گدا گھر بگھر گئے
    جب گھوڑے بھالے والے بھی یوں در بدر گئے
  • اک صنم کے ہاتھ بک جاتا نہ پھرتا در بدر
  • تھا رن میں جس کی پیاس کو چوبیسواں پہر
    سر ننگے اہل بیت پھرے جس کے در بدر
  • در بدر مت ہو دل کُوں یکسو رکھ
    ماہ رو ہے تو شرم کی خُو رکھ
  • نہ بیٹھیں کبھی چین سے اپنے گھر میں
    الٰہی ہمیں در بدر کرنے والے
  • در بدر میری طرح وہ بھی بھرے یااللہ
    بھر دیا میری طرف سے دل درباں جس نے
  • خدا، یعنی پدر سے مہرباں تر
    پھرے ہم در بدر ناقابلی سے
  • در بدر دیکھ کے پھرتا مجھے کہتا ہے وہ شوخ
    جاؤ بیٹھو اجی باتیں ہیں یہ گھر کھونے کی

Related Words of "در بدر":