دریا بردہ

{ دَر + یا + بُر + دَہ }

تفصیلات

iفارسی سے مرکب |دریا برد| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقۂ صفت لگانے سے |دریا بردہ| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٧٨ء سے "پاکستان کا معاشی و تجارتی جغرافیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

دریا بردہ کے معنی

١ - دریا میں ڈوبا ہوا، غرقاب۔

"زمین نرم دریا بردہ مٹی کی ایک دبیز تر سے مرتب ہے اس لیے یہ قدرتی طور پر نہایت زرخیز ہے۔" رجوع کریں: (١٩٨٧ء، پاکستان کا معاشی و تجارتی جغرافیہ، ١٢)