دریائی کے معنی

دریائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دَر + یا + ای }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |دریا| کے بعد ہمزہ زائد لگا کر |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |دریائی| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٦٥ء سے "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا ریشمی کپڑا","ایک قسم کا ریشمی کپڑا ان معنوں میں دارائی کا بگڑا ہوا ہے","پتنگ کو دور لے جاکر ہوا میں چھوڑنا (دینا لینا کے ساتھ)","دریا سے منسوب","دریا کا","دریا کی","منسوب بہ دریا"]

دَرْیا دَرْیائی

اسم

صفت نسبتی ( واحد )

دریائی کے معنی

١ - دریا سے منسوب، بحری، آبی۔

"میری خلقت دریائی ہے میں نے بڑے ناز و نعم سے پرورش پائی ہے۔" (١٨٩٠ء، فسانہ دلفریب، ٥٥)

٢ - سقہ جو مشک لیے ہو، بہشتی، ملاح۔

 ایک دم کو بھی تو ہاری نہیں رکتے آنسو حشر کیا دیکھئے ہو دیدہ دریائی کا (١٩٦١ء، ہادی مچھلی شہرہ، صدائے دل، ١٨)

دریائی کے جملے اور مرکبات

دریائی گھوڑا, دریائی جانور, دریائی جلوس, دریائی ریت, دریائی کیڑا, دریائی گھاس, دریائی مٹی, دریائی میدان, دریائی نمک

شاعری

  • ویل یا دریائی گھوڑے مرتے رہتے ہیں وہاں
    ہے یہ بگلے کے لیے سامانِ دعوتِ بے کراں
  • مقیش کے جھڑتے ہیں پڑے تار جھپک سے
    دریائی و گوٹے و کناری کی جھمک سے
  • کو مرے خط کو اڑایا آپ نے مثلِ پتنگ
    ایک دستِ غیر سے لینا تھا دریائی کا کیا
  • میں وہ ہوں نخل جوئے سلسبیل دریائی
    مری ہے کشتی گل نارجیل دریائی

Related Words of "دریائی":