دل داری کے معنی
دل داری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دِل + دا + ری }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد |دل| کے ساتھ |داشتن| مصدر سے فعل امر |دار| بطور لاحقۂ فاعل لگا کر آخر پر |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگائی گئی ہے۔ اردو میں ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
دل داری کے معنی
١ - دلاسا، تسلی، ہمدردی، دلجوئی۔
"عابدہ کو صرف روپیہ بنانے کی مشین سمجھتے ہیں . جس کے نہ دل ہو نہ دل داری کی ضرورت ہو۔" (١٩٨٦ء، اخبار جہاں، کراچی، ٢٩ ستمبر، ٣٧)