دن دہاڑے کے معنی
دن دہاڑے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دِن + دِہا + ڑے }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |دن| کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اسم |دہاڑا| یائے امالہ لگا کر لگایا گیا ہے جو |دن| کی معنی کی شدت میں اضافہ کرتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٢٦ء کو معروف کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دن میں","روز روشن میں","سب کے سامنے","کھلے خزانے"]
اسم
متعلق فعل
دن دہاڑے کے معنی
١ - برملا، علی الاعلان، کھلم کھلا۔
"تمھیں دن دہاڑے اٹھا کر لے جاتا اور توڑ پھوڑ کر پھینک دیتا۔" (١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ٧٤)
٢ - صبح کے وقت، دن میں، دن کی روشنی میں۔
"حشرات الارض جو دن دہاڑے آدمی کے ڈر سے باہر نہیں آ سکتے تھے بے کھٹکے چاروں طرف رینگنے لگتے ہیں۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٢٠٩:٣)
دن دہاڑے english meaning
in broad daylightin open day.
شاعری
- یُوں تو دن دہاڑے بھی لوگ لُوٹ لیتے ہیں
لیکن اُن نِگاہوں کی اور ہی سیاست تھی - ہماری کیونکہ اب ایسوت کے پاس دال گلے
کہ دن دہاڑے یہ چھاتی یہ مونگ دلتے ہیں - جب نہانے کو وہ انراتابہ گردن آپ میں
دن دہاڑے ہوگئی اکِ شمع روشن آب میں - چبوائے جس نے ناک چنے مجھ کو رات بھر
چھاتی پہ دن دہاڑے مری مونگ دل گیا