دند کے معنی
دند کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَنْد }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا اردو میں سب سے پہلے ١٥٣٧ء کو حکیم یوسفی کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک بوٹی کا نام","ایک بیج جو دست لاتا ہے","ایک فرقہ فقیروں کا جو اگر کوئی ان کو خیرات نہ دے تو اپنی دانتوں سے بوٹیاں اڑاتے ہیں","بڑا نقارہ","بے وقوف","جلاہوں کا ایک دندانے دار اوزار","حاجت مند","دسودیو کا نام","کوئی چیز جو منہ کو خشک کردے"]
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع : دَنْدان[دَن + دان]","جمع غیر ندائی : دَنْدوں[دَن + دوں (و مجہول)]"]
دند کے معنی
["\"ایسے گیروں کی ضرورت ہے جن کے دندوں میں آدھا فرق ہو۔\" (١٩٤٩ء، موٹر انجینئر، ٧٦)","\"چوبیس انگشت کا ایک دست اور چار دست کا ایک دند\" (١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ٣٠٤)"]
دند کے جملے اور مرکبات
دندان ساز, دندان شکن, دندان شکنی
دند english meaning
(fig.) vicissitudes of fortune
شاعری
- جو دیکھی رمل میں پیو کوں سو پیو کا چت بھاری ہے
کپٹ پھل گند دے جیو کوں سو مالن دند ساری ہے - کہ کوئی دیو سوں دند بسایا نہیں
ہتیاں سوں کنے گانڈے کھایا نہیں - کیا پیو ہمن سے دند کیا
سکھ سارا مج پر بند کیا - کس سے جز خالصاً یوِ جہِ اللہ
دوستی اور دند نا ہونا - کہ کوتی دیو سوں دند بسایا نہیں
بتیاں سوں گنے گانڈے کھایا نہیں - جو بکڑی وہیں دند رانویں اوپر
سو ہجرے نے کاڑا و پاڑ اوس کے پر - نہ کوئی سکسی اب اس سوں دند سارنے
کہ اکوں اجل نیں سکی مارنے - خدا کس نہ پاڑے ایسے بند میں
پڑیا چور جوں دوی کی دند میں
محاورات
- آد میاں گم شدند ملک خدا خر گرفت
- انگشت بدنداں ہونا
- انگشت حیرت (بدنداں) بدہاں در وہاں ہونا
- چوں بخولت میردندآں کاردیگر میکند
- خدائے کہ دنداں دہدناں دہد
- دندان آز تیز کرنا
- دندان شکن جواب
- دندان شکن جواب دینا
- طوطی را بازاغے ہم قفس کردند
- قرعہ فال بنام من دیوانہ زدند