دنگل کے معنی
دنگل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَنْگَل (ن غنہ) }
تفصیلات
iترکی زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ عربی رسم الخط میں لکھا جاتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کی کرسی","معرکہ آرائی","کشتی وغیرہ کی جگہ","کُشتی کرنے کی جگہ"]
اسم
اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : دَنْگَلوں[دَن (ن غنہ) + گَلوں (و مجہول)]
دنگل کے معنی
نہیں ہے چھیڑاچھی مصر سے اے حضرتِ ایڈن مجھے ڈر ہے کہ دنیا کا دنگل نہ بن جائے (١٩٨٢ء، ط ظ، ١٠)
"اقبال مرحوم کو شوق آتا تو وہ بھی لنگوٹ باندھ کر اکھاڑے میں اترتے اور میر صاحب کے ساتھ ان کا دنگل بڑا لطف دیتا تھا۔" (١٩٧٧ء، اقبال کی صحبت میں، ٣٦)
"زمین قوموں اور ذاتوں کے ظلم و جبر اور غرور و فخر کا دنگل بن گئی۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٥٢٤:٤)
"گرد ایک چشمے کے جوگیوں کا دنگل نظر آیا۔" (١٨٦٦ء، جادۂ تسخیر، ١٧٩)
"پریوں کا دنگل تھا جنگل میں منگل تھا۔" (١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ١٤٨)
"اس میں بڑے بڑے دنگل اور کوچیں دیوار سے لگی ہوئی رکھی تھیں۔" (١٩٧٥ء، لکھنؤ کی تہذیب میراث، ١٧٣)
"ستارہ طلعت کو دنگل وزارت پر متمکن فرمایا۔" (١٨٩١ء، بوستان خیال، ٤٩١:٨)
"ثریا نے محسوس کیا کہ میرے اور فرید کے درمیان دنگل ہو رہا ہے ایک خاموش سا دنگل۔" (١٩٨٦ء، دریائے سنگ، ١٩٢)
دنگل کے مترادف
کشتی
ازدحام, اژدحام, انبوہ, اکھاڑا, بھیڑ, صندلی, مجمع, کُرسی, کُشتی, ہجوم
دنگل english meaning
A tumultuous assemblya crowd; the sitting face to face in an assembly; an amphitheatre; arena (esp. for wrestling)an arenaboutsomething requiring great courage [P]wrestling
شاعری
- کیا تماشا ہے کہ نکلے گوکل بالشتیے
یثربی دنگل کے گعد پیلتن کے سامنے - کثرتِ غم سے دل لگا رکھنے
حضرتِ دل میں آج دنگل ہے - اور میر اسخن آفاق میں تا یومِ قیام
رہے گا سبز بہر مجمع و ہریک دنگل - کثرتِ غم سے دل لگا رُکنے
حضرتِ دل میں آج دنگل ہے - کیا چوکے اس سے کیوں سرِ دنگل ہی حرف ِ شوق
اظہار بار بار کیا ہم نے کیا کیا - بزم آرا آکے وہ رشکِ سلیماں جو ہوا
خانہ انور ہر یزادوں کا دنگل ہوگیا - تھا پہاڑوں کے آگے جنگل بھی
وہیں ناکہ پہ تھا یہ دنگل بھی