دو جہاں کے معنی
دو جہاں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دو (و مجہول) + جَہاں }
تفصیلات
iفارسی زبان سے مرکب عددی ہے۔ فارسی سے اسم صفت عددی |دو| کے ساتھ |جہاں| بطور معدود لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دنیا اور آخرت"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
دو جہاں کے معنی
١ - موجودہ دنیا اور مرنے کے بعد کا عالم، دنیا اور آخرت، دین اور دنیا۔
تو نے اے معبود برحق بالیقیں حرف کن سے دو جہاں پیدا کیے (١٩٨٤ء، حمد و ثنا، ٣١)
شاعری
- ہووے گی انواعِ خلقت جمع واں
کیوں نہ ہو سائے میں اُس کے دو جہاں - یہ دو جہاں کے غم و عیش کوں تجا وہ کوئی
جو کئی کہ اس کی محبت منیں ہوا ہے بھڑنگ - کیف شراب سے دو جہاں کا ہو غم غلط
بحرین سے یہ کشتی مے پار لے چلے - جس کی ہمت کی ہے ترازو میں
دو جہاں مثل دانۂ خردل - اس تھے سو محمد و علی کوں ایک جان
ان دونوں کوں نیں ہے دو جہاں میانے بدل - خاتون دو جہاں کے جگر کوں دیا ہے داغ
اس غم سوں خم کیا ہے گگن پر ہلال کوں - خدا شاہد ہے اس کا دو جہاں سے دل اوٹھا سکتے
خیال اس دل سے پر کوئے بتاں کا اوٹھ نہیں سکتا - وہ نور دیدہ احمد کہ جس کے رتبے کی
حدیث بضعة منی ہے دو جہاں میں گواہ - مقصد دو جہاں وہ پایا ہے
جو کیا جی کوں آن اپر بل بل - دکھلاؤں آب و تاب سخن دو جہاں کو آج
پھر چرخ پر چڑھاتا ہوں تیغ زباں کو آج
محاورات
- بانی بنائے دو جہاں