دوبارہ کے معنی
دوبارہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دو (و مجہول) + با + رَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت عددی |دو| کے ساتھ فارسی سے اسم جامد |بار| لگا کر آخر پر |ہ| یا |الف| بطور لاحقۂ صفت لگایا گیا ہے۔ گا ہے بطور متعلق فعل بھی مستعمل ہے۔ ١٦٧٩ء کو "دیوان شاہ سلطان" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ازسر نو","بار دیگر","دوسری بار","دوسری دفعہ","دوسری مرتبہ","دوسری مرتبہ یا دفعہ"]
اسم
صفت ذاتی
دوبارہ کے معنی
آج کسی کو تنہا پا کر دل میں ایسی ہوک اٹھی جیسے سچ مچ مجھ سے کوئی آج دوبارہ بچھڑا ہے (١٩٧٣ء، دریا آخر دریا ہے، ٣٠)
دوبارہ تھی بلاشک وہ مئے ناب ہوئی اک جام میں شرم و حیا خواب (١٨٦١ء، الف لیلہ نو منظوم، ٥٠٦:٢)
کیا قتل اور جان بخشی بھی کی حسن اس نے احسان دوبارہ کیا (١٧٨٦ء، میر حسن، آب حیات، ٢٥٨)
دوبارہ english meaning
complete a couplet by adding a hymstick to another(s)tie a knot
شاعری
- ایسا کوئی تمہیں بھی ملا ساکنانِ شہر
اک بار مل کے جو نہ دوبارہ دکھائی دے - جب شباب آکر زلیخا کے دوبارہ دن پھرے
کھل گئیں آنکھیں سی یوسف کی یہ عالم دیکھ کر - گئے سوے میداں جو اکبر دوبارہ
سلامی ہوا گھر میں محشر دوبارہ - دل اس کا دوبارہ کیا کاٹا جگر اوس کا
دم ہوگیا آخر ادھر اس کا اودھر اس کا - برائے بود یہ ہے چند روز عالم میں
شباب کا نہیں ہونے کا پھر دوبارہ راج - کیا قتل اور جان بخشی بھی کی
حسن اُس نے اھساں دوبارہ کیا
محاورات
- زندگی دوبارہ پانا