دور کے معنی
دور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دُور }{ دَور (و لین) }
تفصیلات
iفارسی اور سنسکرت دونوں زبانوں میں مستعمل ہے۔ محاورات و تراکیب میں استعمال کی بنا پر قیاس ہے کہ فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(کلمہ نفرت) ہٹ","چاروں طرف","چکر کھانا","درس کی بجائے مرکبات میں استعمال ہوتا ہے","دوران پھیری","شراب کے پیالے کا باری باری سب کے پاس پہنچنا","گردش زمانہ","گردن پھرنا","وہ رسیاں جن سے آبپاشی کرنے والی ٹوکری بندھی ہوئی ہوتی ہے","وہ زمین جس میں دو دفعہ ہل چلا ہو"]
دور دَور
اسم
صفت ذاتی, اسم ظرف زمان ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : اَدْوار[اَد + وار]
- جمع غیر ندائی : دَوْروں[دَو + روں (و مجہول)]
دور کے معنی
وہ دور افق میں اڑانیں نہیں پرندوں کی اتر رہے ہیں نئے لفظ آسمانوں سے (١٩٧٩ء، جزیرہ، ١٣٤)
جو در گر تھی اس کو زراہ غرور سمجھتا تھا اوج فلک سے بھی دور (١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٣١١)
ہائے اس سے خدا جدا نہ کرے دور اس سے جیوں خدا نہ کرے (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٩٤٢)
پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خدا کے تئیں معلوم اب ہوا کہ بہت میں جبھی دور تھا (١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٣)
"یہ مصور بڑی دور ہے میرے دباؤ کو ماننے والا نہیں۔" (١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٩٤)
ہم تک جو دور جام پھر آئے تو کیا عجب یہ بھی نہیں ہے گردش چرخ گہن سے دور (١٩٢٣ء، کلام جوہر، ٤٥)
"علم کی صحت پہلے ہی سے مانی ہوئی ہے تو پھر اس محبت کی کیا ضرورت رہتی ہے علم کی صحت کو ہم علم ہی سے جانچتے ہیں یہ صریحی دورہے۔" (١٩٢٩ء، مفتاح الفلسفہ (حاشیہ)، ٤٧)
نمودان کی بھی دورِ سبو میں تھی کل رات ابھی جو دور تہِ آسماں نہیں گزرے (١٩٦٨ء، غزال و غزل، ٦٥)
یہ کس "پرویز" کی محفل کا ساغر دور میں آیا یہ کس عشرت کدے میں باربدنے ساز دہکایا (١٩٥٨ء، نبضِ دوراں، ١٨٢)
جو دو اٹھے تو پچاس آکے دور میں بیٹھے نہ کم ہوا کبھی مجمع شراب خانے کا (١٩٢٢ء، دیوان جگر (افتخار علی)، ٢٦)
دور پورا ہو چکا ہے شعر خوانی کا مگر حکم ہے پبلک کا شاعر کچھ دوبارہ بھی سنائیں (١٩٨٢ء، ط، ظ، ١٠٠٢)
"میں نے جیب سے ٹیپ نکال کر سینگوں سے پہلے اس ٹوٹے ہوئے درخت کا دور ناپا۔" (١٩٣٢ء، قطب یار جنگ، شکار، ٢٦٣)
"ایک موصل تار کے ذریعہ بیرونی دور میں برقیرہ (Cathade) پر پہنچ جاتے ہیں۔" (١٩٧٠ء، برقی کیمیا، ٧٤)
دورِ ہر نخل کریں گے صفتِ گردِ نسیم ہم پسِ مرگ بھی قربانِ گلستاں ہو گے (١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٢١٢)
یہ دور و تسلسل زمانہ یا کاطلِ شاہد یگانہ (١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٥)
"اس میں حرفوں کے جوڑ توڑ کی نزاکتیں، دامن اور دائروں کا دور، نوک پلک کی باریکیاں اتنی ہیں کہ گھنٹوں میں چند سطریں لکھی جا سکتی ہیں۔" (١٩٥٧ء، اردو رسم الخط اور طباعت، ١٧)
خاکِ و حشی سے اگر ربط ہے ٹھوکر کو تیری دورِ دامن سے نہیں دور گریباں ہونا (١٨٧٩ء، کلیات قلق میرٹھی، ١٢)
"اور جب آخر میں دور ختم ہوتا ہے تو پھر پہلے دور کا نئے سرے سے آغاز ہوتا ہے۔" (١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ٢٩٧)
دیتا ہے دورِ چرخ کسے فرصتِ نشاط ہو جس کے پاس جام وہ اب جم سے کم نہیں (١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ١٢٣)
تنہائی، دشمنوں کی جفا، ظالموں کا جور جو بانی فساد تھے ان حاکموں کا دور (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٢٧:٢)
زمانے نے لی ایک کروٹ جو اور ہوا غالب و ذوق و مومن کا دور (١٩٢٢ء، مطلع انوار، ١٦٧)
"ہر دور میں ان کے اعزازات میں ترقی ہوتی گئی۔" (١٩٨٦ء، فاران، کراچی (جون)، ١٩)
جو میں ہوں بُذا موسٰی کے دور کا خبر دے منجے اپنے توں ٹھور کا (١٦٤٩ء، خاورنامہ (بورڈ)، ٩١)
"چونکہ اس کا ایک دور (Cycle) اپنے سے پہلے والے دور سے عین مماثلت رکھتا ہے۔" (١٩٧٤ء، حرارت، ٦١٥)
چھوڑیں گے نہ اس خاک کی تسبیح کو دانہ دور اس کا نہ کم ہوئے گا جبتک ہے زمانہ (١٨٧٤ء، انیس، مراثی: ٣٦٥)
"دلیل جو ثبوت دعوی میں پیش کی جائے خود اس کا ثبوت منحصر ہو ثبوت دعوی پر، اسی کو دور کہتے ہیں۔" (١٨٧١ء، مبادی الحکمہ، ١٣١)
"ان دوروں کے لحاظ سے کتاب تین حصوں پر منقسم ہے۔" (١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٤:١)
"یہ جو ظاہرا سورج چھہ مہینے تک . طلوع ہوتا نظر آتا ہے اس کی اصلی وجہ زمین کا سالانہ دور ہے۔" (١٩٢٤ء، جغرافیۂ عالم (ترجمہ)، ١٩:١)
"دور کا نوے فرسنگ کا ہے۔" (١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ٢١٤)
"کس پائے کا وہ بادشاہ ہے جس کا فرمان اتنے دور میں جاری ہے۔" (١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین (ترجمہ)، ٣٢٤:٢)
"ایک مکان بہت بڑا علیشان مُدَوِّر دیکھا جس کے دور میں دس مکان نیلگوں . بنے ہوئے تھے۔" (١٨٤٢ء، الف لیلہ، عبدالکریم، ٧٥:١)
"دور میں سورۂ یوسف کے پڑھنے کا بھی اتفاق ہوتا تھا۔" (١٩٠٧ء، اجتہاد، ١٦٨)
"آخر زمانے میں مثنوی مولانا روم کا دور رہتا تھا۔" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٠١)
"سات برس کی عمر میں قرآنی شریف حفظ کر لیا حافظہ ایسا تھا کہ سال بھر تک دور نہیں کرتے تھے۔" (١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملانِ رامپور، ٣٢٣)
"فرقہ میولیوی کا ناچ خاص قسم کا ہے جو اوروں کے ناچ سے نہیں ملتا وہ اس کو بجائے دور کے سمع کہتے ہیں۔" (١٨٨١ء، کشاف اسرار المشائخ، ٢٦٨)
گردش نہ رہی ہے نہ سدا دور رہا ہے دنیا کا ہمیشہ سے یہی طور رہا ہے (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٩٥:٢)
واہ ری گردش تقدیر اسے کہتے ہیں دور ایک محبوب قمر وش پہ دل آیا فی الفور (١٨٦٥ء، ناظم (شعلۂ جوالہ، ٦١:١))
سر میں جب ہوتا ہے چکر، رقص کا آتا ہے دور پھوٹ جاتی ہے جب آنکھیں دیکھنے لگتا ہوں اور (١٩٥٣ء، سموم و صبا، ١٠٥)
"زرِ سرخ اور سفید اور مسکوک کو مبلغ اور عدد لکھتے ہیں اور . آہو اور خرگوش کو دور . لکھتے ہیں۔" (١٨٤٥ء، مجمع الفنون (ترجمہ)، ١٧٧)
مکمل منظم دور بست ہے عجب دور میں دور پیوست ہے (١٩٥٨ء، تارِ پیراہن، ١٤٧)
"جہاں وہ چار دن قیام کرکے اپنی زندگی کا دور (Life cycle) مکمل کرلیتے ہیں۔" (١٩٨٢ء، جانوروں کے متعدی امراض، ٩٢)
"دور کے معنی ہیر پھیر کے ہیں چونکہ اس سلسلہ میں ہر پھر کر وہی پہلی چیز آجاتی ہے اس لیے دور نام رکھا گیا۔" (١٩٢١ء، وضع اصطلاحات، ١٦٧)
"بجلی کے کسی دور کی وہ خاصیت جو بجلی کے بہاؤ میں مخالفت پیدا کرے اسالیت کہلاتی ہے۔" (١٩٧٠ء، ٹرانسسٹر کے کرشمے، ٢٤)
"امیر نے چوبیس بحروں میں تالیں ایجاد کی ہیں جن کے اقسام حسب ذیل ہیں بحرِ ہنزج، بحر ترکی، بحر دومک، بحر دور . بحرِ ثقیل۔" (١٩٦٠ء، حیات امیر خسرو، ١٨٥)
شہ کی سنا نصرتی لفظ نوں یوں لیکھے دور کے دفتر اوپر شہد ہے ہر یک بچن (١٨٧٤ء، نصرتی، چرخیات (قصائد نصرتی)،٣)
دور کے مترادف
علیحدہ, متفاوت, چرخ, روزگار, جگ, عہد, زمان
باری, بُعد, چال, چرخ, چکر, حاشیہ, حلقہ, دگنا, دوری, رفتار, روش, فاصلہ, گردا, گردش, گھماؤ, گھمیرا, گھوم, گھیرا, نوبت, کنارہ
دور کے جملے اور مرکبات
دور دور تک, دورنمائی, دور نظری, دور نظر, دور کے ڈھول, دور کی نسبت, دور کی کوڑی, دور کی بات, دور کا جلوہ, دور کا, دور رس نظر, دور رس نتائج, دور رس, دور دم, دور دست, دور دراز, دور تک, دوربینی, دور اندیشی, دور اندیش, دور افتادہ, دور ازکار, دور دور, دوربین, دور و نزدیک, دور مار توپ, دور درشن, دور دراز کا, دور از تدبیر, دور از قیاس, دور افتادگی, دور پرے, دور پرے کا, دور مار حرکت, دور نگاہی, دور ہی سے, دور فلک, دور ہستی, دور دورہ, دور حیات, دور جہاں, دور جدید, دور جام, دور آلام, دور آسمانی, دور اولین, دور اخیر, دور ثانی, دور ایام, دور ابتلا, دور احیا, دور آخر, دور تسلسل, دور تاریک, دور حاضر, دور قمر, دور موسیقی, دور و تسلسل, دور مینا
دور english meaning
about to dieat a distance ; for awayburial ground [P]career or age period or turncirculationcircumferencecoursedandle (child)decrepitgrave-diggerhere (child) on one|s laphumbly imploremoving in a circleorbitpassing round of winerevolution of time or of heavenly bodysupplicate
شاعری
- پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خُدا کے تئیں
معلوم اب ہوا کہ بہت میں بھی دور تھا - راہ دور عشق سے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
یہ شعر اس طرح بھی مشہور ہے
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا - دور بیٹھا غبارِ میر اس سے
عشق بن یہ ادب نہیں آتا! - پہنچا قریب مرگ کے وہ صید ناقبول
جو تیرے صیدگاہ سے ٹک دور ہوگیا - تم واقف طریق بے طاقتی نہیں ہو
یہاں راہ دو قدم ہے اب دور کا سفر سا - مرنے میں بند زباں ہونا اشارت ہے ندیم
یعنی ہے دور کا درپیش سفر مت پوچھو - کھینچا ہے آدمی نے بہت دور آپ کو
اس پردے میں خیال تو کر ٹک خدا نہ ہو - درد دل سوزان محبت محو جو ہو تو عرش پہ ہو
یعنی دور بجھے گی جاکر عشق کی آگ لگائی ہوئی - دور اس سے جوں ہوا دل پر بلا ہے مضطرب
اس طرح تڑپا نہیں جاتا کسو بسمل کے پاس - آئی صدا کہ یاد کرو دور رفتہ کو!
عبرت بھی ہے ضرورت ٹک اے جمع تیز ہوش
محاورات
- آئینہ دل سے زنگ کفر دور ہونا
- آپ سے دور
- آپ سے دور‘ آپ کی جان سے دور
- آپ کو دور جاننا
- آپ کو دور کھینچنا
- آپ کو کیا کچھ دور سمجھنا
- آپ کی جان سے دور
- آج اس کا دور (زمانہ) ہے تو کل اس کا دور (زمانہ ) ہے
- آج بسیروا نیار ، کل بسیروا دور
- آج کل اس کے دور دورے ہیں۔ آج کل اس کا زمانہ ہے۔ آج کل ان کے بڑے دور دورے ہیں