دولھا کے معنی
دولھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دُو + لھا }
تفصیلات
iپراکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ پراکرت کے لفظ |دولھ| سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط میں مستعمل ہوا اور سب سے پہلے ١٧٣٢ کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["وہ شخص جس کی شادی ہو"]
دولھ دُولھا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : دُولَھن[دُو + لَھن]
- واحد ندائی : دُولھے[دُو + لھے]
- واحد غیر ندائی : دُولھے[دُو + لھے]
- جمع : دُولھے[دُو + لھے]
- جمع ندائی : دُولھو[دُو + لھو (و مجہول)]
- جمع غیر ندائی : دولھوں[دو + لھوں (و مجہول)]
دولھا کے معنی
١ - نوشاہ، وہ مرد جس کی نئی شادی ہوئی ہو۔
"دلہن کو مسند پر دولھا کے مقابل بٹھا دیا۔" (١٩٦٧ء، اردو نامہ، کراچی، ٢٩، ٩٧)
دولھا english meaning
A bridegrooma husbandcause discrepancy (in accounts)make a mess (of)
شاعری
- آستیں تھام کے دولھا سے یہ کہتی تھی دلہن
اب جیے کس کے سہارے پہ یہ آوارہ وطن - بے دولھا بنے منہ کو چھپاتے ہیں ابھی سے
میں جیتی ہوں اور آنکھ چراتے ہیں ابھی سے - آڑے زخموں کی جو قاتل نے پنھائی بدھی
آج مقتل میں شہید آئے ہیں دولھا بن کر - دولھا بنے ہوئے تھے اجل تھی گلوں کا ہار
جاگے وہ ساری رات کے وہ نیند کا خمار - بٹیا بنا ہے دولھا تو باوا براتی ہے
مفلس کی یہ برات جڑھاتی ہے مفلسی - یہ بندھن وار شادی کی بندھی دولھا دلھن کے گھر
فیصلہ کٹ گیا زنجیر میں دونوں کا سرتا سر - بول اٹھیں بنکے ڈومنیاں ساری قمر یاں
صاحب ہمیں دلائیے دولھا دلھن کی بیل - کوئی دیکھ کے ہوتی شاد بہت کوئی وار کے پانی پیتی تھی
چھن کہہ کر اُس جا دولھا نے لی نیگ اشرفی بہتیری - وہ سمرن تھی یوں پہنچے پر جوں باندھے دولھا ہاتھ کنگن
وہ سیس لٹائیں یوں بکھریں جوں باندھے سہرا نیک لچھن - بن بیٹھے ہیں دولھا دلہن اس وقت جو ہم تم
تو لاکھ روپے کا تو بندھے مہر دو گانا
محاورات
- بھات کھانے بہتیرے کام دولھا دلہن سے
- بیچ کے چلے جائینگے کام دولھا دولھن سے پڑے گا
- جس دولھا تس بنی برات
- دولھا بنے بیٹھے رہنا
- دولھا پیچھے (گیل) برات
- دولھا تو وہی پر دوشالہ اپنا ہے
- دولھا دلھن پائے شہ بالا لاتیں کھائے۔ دولھا نے دلھن پائی شہ بالے نے گانڑ مرائی
- دولھا دولھن مل گئے جھوٹی پڑی برات
- دولھا مرے یا دلھن نائی کو اپنے ٹکے سے کام
- دولھا ڈھائی دن کا بادشاہ ہے