دوم کے معنی
دوم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دُوَم }
تفصیلات
iفارسی زبان سے صفت عددی |دو| کے ساتھ |م| بطور لاحقۂ صفت ترتیبی لگانے سے |دوم| بنا۔ اردو میں ١٩٣٧ء کو "واقعات اظفری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
دو دُوَم
اسم
صفت عددی
دوم کے معنی
"عبداللہ خان بہادر جو حضور پر نور کے وزیر دوم تھے بہت غضبناک اور بے تاب ہو گئے۔" (١٩٣٧ء، واقعات اظفری، ٥)
دوم english meaning
second; inferiorsecond sortsecond
شاعری
- آگاوہ ہیں جو تازہ ولایت ، سورات کو
مطرب کو ڈوم کہتے ہیں بولے کہ دوم ہے - ہے کچھ اس دوم سوا جمال ان کا
بٹ نہ جائے کہیں خیال ان کا - دوم یہ کہ پیدا ہو وہ اتفاق
کہ مر کر بھی چھوڑیں نہ میدان ہم - آغا وہ ہیں جو تازہ ولایت سو رات کو
مطرب کو ڈوم کہتے ہیں بولے کہ دوم ہے
محاورات
- دیکھنے کو بلبل نگلنے کو دومڑ یا بڑ
- ساجن ہم تم ایک ہیں دیکھت کے ہیں دو۔ من سے من کو تول لے دومن کدی نہ ہو
- عالم ہمہ افسانہ مادار دوما بیچ
- قدوم (سعادت) میمنت لزوم
- قدوم نحوست لزوم
- معدوم کرنا
- معدوم ہونا
- ہر کہ خدمت کردا و مخدوم شد