دھماکا کے معنی

دھماکا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دَھما + کا }

تفصیلات

iسنسکرت سے اردو میں دخیل اسم |صوت| |دھم| کے ساتھ |اکا| بطور لاحقہ اسمیت و کیفیت بڑھانے سے |دھماکا| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨٠٣ء کو "پریم ساگر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آواز تصادم","ایک قسم کی توپ جو ہاتھیوں پر لادی جاتی ہے","بندوق کی آواز","پتھرکلا بندوق","توپ\u2018 پٹاخے یا بمب کی آواز","دیوار گرنے کی آواز","زور کا دھپا یا تمانچہ","گرنے یا کودنے کی آواز","ناگہانی واقعہ","کودنے کی آواز"]

دَھما دَھماکا

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : دَھماکے[دَھما + کے]
  • جمع : دَھماکے[دَھما + کے]
  • جمع غیر ندائی : دَھماکوں[دَھما + کوں (و مجہول)]

دھماکا کے معنی

١ - زور سے گرنے کی آواز۔

"کئی بار گھروں کے گرنے کا دھماکا سنائی دیا۔" (١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٢٢٩:١)

٢ - زمین پر زور سے قدم رکھنے کی آواز۔

"چلنے کا دھماکا وہ آفت کہ جدھر نکل گئی قیامت۔" (١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٤٨)

٣ - توپ، پٹاخے یا بم وغیرہ کی زور دار آواز، کسی آتش گیر مادے کے پھٹنے کی زور دار آواز۔

"ان کی دودھ پیتی بہن توپ کے دھماکے کی تاب نہ لا کر جاں بحق ہو گئی۔" (١٩٧٢ء، نئے مقالات، ٣١٧)

٤ - زور کا طمانچہ۔

 شور، ہو، حق،اے تبے، ہے ہے اَوکھیاں، گالیاں، دھماکے، قَے (١٩٤٩ء، سرود و خروش، ١٤١)

٥ - ہاتھی پر لادنے کی توپ۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)۔

"سپاہیوں کی کمر میں تلواریں کندھے پر دھماکے، دو دو قطار باندھے چلے آتے ہیں۔" (١٨٨٥ء، بزمِ آخر، ٢٣)

٦ - پتھر کلا بندوق، چھوٹی قسم کی بندوق، فامی گن۔

"جب دھرتی دھمک اور نواب گنجی پڑاخ لیے ہیں تو ایک دھماکا بھی لے لو برات میں مزا آجائے گا۔" (١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٢٦٢:٥)

٧ - آتش بازی کی ایک قسم۔

"کچھ آوازوں میں سرعت یا دھماکہ کا امتیازی طور پر غالب محسوس ہوتا ہے۔" (١٩٦٤ء، زبان کا مطالعہ، ١٣٤)

٨ - [ صوتیات ] بعض مضمون کے تلفظ میں سانس کا فوری اخراج۔

"اس دور میں آبادی کے دھماکے| کا امکان ایٹمی دھماکے سے کم سنگین نہیں ہے۔" (١٩٦٦ء، کارگر، کراچی، جولائی، ٢١)

٩ - (آبادی میں) نہایت تیزی سے یا ناگہانی طور پر اضافہ۔

دھماکا english meaning

(as blessing)crash ; thud ; thump [ONO.]report (of gun)sound of explosionthorne and fortune

Related Words of "دھماکا":