معتقد کے معنی
معتقد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُع + تَقِد }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(اِعتَقَدَ ۔ ماننا)","ارادت مند","اعتقاد رکھنے والا","اعتقاد کیا گیا","دل سے بھروسہ رکھنے والا","عقیدت مند","مانا گیا","ماننے والا","کسی فرقے کا پیرو"]
عقد مُعْتَقِد
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : مُعْتَقِدِین[مُع + تَقِدِین]
معتقد کے معنی
"اسی طرح اس نظام فلسفہ کے معتقدوں کو یہ بات نہ صرف ممکن بلکہ قدرتی معلوم ہوتی ہے کہ کل اثبات کو بغیر کسی تضاد کے ایک ہستی میں جمع کر دیں۔" (١٩٤١ء، تنقید عقل محض (ترجمہ)، ٣٤٥)
"ان کے اپنے زمانے میں ایک بڑی جماعت ان کی شیدائی اور معتقد تھی۔" (١٩٤٢ء، مقالات حافظ محمود شیرانی، ٤٦٤:٥)
معتقد کے جملے اور مرکبات
معتقد علیہ, معتقد فیہ
معتقد english meaning
(Plural) معتقدین mo|taqidina believera follower of a creed or faithan adherentbelieverdevotee [A~ اعتقاد]follower of a faith
شاعری
- غالب اپنا یہ عقیدہ ہے بقول ناسخ
آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میر نہیں - لاتے نہیں نظر میں غلطانی گہر کو
ہم معتقد ہیں اپنے آنسو ہی کی ڈھلک کے - میں وہ مے نوش ہوں لاکھوں میں پی جاؤں میں آنکھوں میں
مرے جذب نظر کا معتقد ہے پیر میخانہ - خسرو آفاق ہے وو بو الحسن
معتقد اس کے ہیں سبی مردو زن - جس دم کے معتقد تم ہوگے شیخ شہر کے
یہ تو البتہ کہ سن کر لعن‘ رم کھانے لگا - عالم ہے معتقد ترے ایک ایک بال کا
زلفوں پہ میں نے مونڈ منڈھایا تو کیا ہوا - قدم پر لوٹتی ہے عظمت آج سلیمانی
ازل سے معتقد ہے محفل نورانیاں اس کی - لاتے نہیں نظر میں غلطانی گہر کو
ہم معتقد ہیں اپنے آنسو ہی کی ڈھلک کے - اے قرص آفتاب نہ للچا مجھے کہ میں
بس معتقد ہوں اپنے ہی سائیں کے روٹ کا
محاورات
- خوردن برائے زیستن و ذکر کردن است۔ تو معتقد کہ زیستن از بہر خوردن است
- معتقد ہونا