دھونا کے معنی
دھونا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دھو (و مجہول) + نا }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |دھوت| سے اردو قاعدے کے تحت ماخوذ اسم مصدر ہے۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٢٦٥ء کو "بابا فرید (اردو کی ابتدائی نشوونما میں صوفیائے کرام کا کام)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا روغن جو کشتی کے نیچے لگادیتے ہیں","ایک قسم کا گوند","پانی سے صاف کرنا","پاک کرنا","دور کرنا","زائل کرنا","زایل کرنا","صاف کرنا"]
دھوت دھونا
اسم
فعل متعدی
دھونا کے معنی
ظاہر تھا میرے ہاتھ سو میں نے دھویا باطن ہے ترے ہاتھ تو اس کو دھو دے (١٨٠٥ء، کلیاتِ صاحب، ٥٣)
"یہ بات تو ایک دن ہونا ہی ہے یہ تو ٹل نہیں سکتی آنسو اسے دھو نہیں سکتے۔" (١٩٦١ء، سراج الدولہ، ١٣)
رو بیٹھے آخر دل کو ہم ہونا تھا جو وہ ہو گیا اک درد تھا سو مٹ چُکا اِک داغ تھا سو دھو گیا (١٩٢٦ء، فغانِ آرزو، ٢٦)
"پنجاب، صوبہ متوسط اور صوبہ متحدہ میں بھی مٹی دھو کر سونا نکالنے سے قلیل مقدار نکلتی ہے۔" (١٩٤٠ء، معاشیاتِ ہند (ترجمہ)، ٤٣:١)
کہ بلوائی کچھ جمع ہونے لگے وہ لکھا مقدر کا دھونے لگے (١٨٥٩ء، حزنِ اختر، ٤٣)
"ایک فلم تصویروں کے لیے اور دوسری آواز کے ٹریک کے لیے ہوتی ہے . دونوں فلم کو دھویا یعنی ڈیولیپ کیا جاتا ہے۔" (١٩٧٠ء، جدید طبیعات، ٤٤٢)
دھونا english meaning
To washcleanse
شاعری
- اے مری چشمِ تر، بتا تو سہی
کون سا داغ ہے جو دھونا ہے! - نہ دیا خنجر سفاک نے پانی ہے ہے
ہاتھ ہم کو تو کبھی جان سے دھونا نہ ملا - بتاؤں ٹوٹکا وہ چھوڑ دیں رنڈی کو خود بھیا
تو اپنی بائیں لٹ چھٹنے لگے جسم دم گہن دھونا - نکتہ چیں ہیں پیٹھ پیچھے تیرے کپڑوں پر حسیں
صاف یہ بے ننگ دھونا دھوتے ہیں ہوشاک کا
محاورات
- آبرو سے ہاتھ دھونا
- آنسوؤں سے منہ دھونا
- آنکھوں سے ہاتھ دھو بیٹھنا یا دھونا
- اپنے خون میں ہاتھ دھونا
- اشک حسرت (برسانا یا بہانا) سے منہ دھونا
- اشکوں سے منہ دھونا
- بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا
- بہتے پانی میں ہاتھ دھونا
- جان سے ہاتھ اٹھانا یا دھو بیٹھنا یا دھونا
- جان سے ہاتھ دھونا