دھوپ کے معنی
دھوپ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دُھوپ }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["اردو میں دوڑ کے ساتھ استعمال ہوتا ہے","اس تلوار کی چوڑی طرف سے مارنا","ایک قسم کی تلوار جو سیدھی ہوتی ہے","ایک قسم کی خوشبو جو بتوں کے پاس یا ہوا صاف کرنے کے لئے جلاتے ہیں","تاب آفتاب","تمازت آفتاب","چوڑا پتا","س۔ دہ۔ جلنا","سورج کی تیز روشنی","لاٹھی کی ضرب"]
اسم
اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
دھوپ کے معنی
وہ اپنی دھوپ مرے آنگنوں میں پھیلا کر سمجھ رہا ہے کہ میں حدتِ قرار میں ہوں (١٩٨١ء، ملامتوں کے درمیان، ٢٩)
دھوپ کے جملے اور مرکبات
دھوپ چڑھے, دھوپ چھاؤں, دھوپ گھڑی
دھوپ english meaning
capricecheerfuldrizzleelegantexquisitefiregentlein censeincense by Hindus at prayer timeinebriationkindpleasantrarifiedrattlesprinkingsunsunlightsunshinetendertinklewhizz
شاعری
- دوپہر کی دھوپ میں میرے بلانے کے لئے
وہ ترا کوٹھے پہ ننگے پاؤں آنا یاد ہے - دھوپ ہے اور زرد پھولوں کے شجر ہر راہ پر
اک ضیائے زہر سب سڑکوں کو پیلا کرگئی - سکون ملتا ہے جلتی ہوئی دوپہروں میں
بنی ہیں مرہمِ دل دھوپ کی شعاعیں بھی - صندل جیسی رنگت پر قربان سنہری دھوپ کروں
روشن ماتھے پر میں واروں سارا حُسن خدائی کا - اڑ نہ جائے کہیں یادوں کی نمی دھوپ کے ساتھ
آپ شبنم کی طرح ذہن پر اترا نہ کریں - ٹھہر گیا تھا وہ مجھ میں بس ایک پل کے لئے
پھر اس کے بعد کوئی دھوپ تھی نہ سایا تھا - جلا دیا ہے مجھے دھوپ کی تمازت نے
ملی نہ چھاؤں کہیں بھی‘ تھے سب شجر اس کے - جانے کب کب کے لئے دھوپ نے بدلے مجھ سے
تیری دیوار کا سایہ جو ہوا دور کہیں - چیز کڑوی ہے‘ مگر دھوپ سے بچنے کے لئے
نیم کا پیڑ بھی آنگن میں لگالیتے ہیں - دھوپ تھی شہرِ نگاراں کی سہانی کتنی
تھک کے بیٹھے نہ کسی سایۂ دیوار میں ہم
محاورات
- آسوج بیلا دن دھوپ رات پالا
- اپنا مارے چھانوں میں بٹھائے (- ڈالے) غیر مارے دھوپ میں بٹھائے / ڈالے
- ات کا بھلا نہ برسنا ات کی بھلی نہ دھوپ ات کا بھلا نہ بولنا ات کی بھلی نہ چوپ
- الکھ (٢) پرش کی مایا کہیں دھوپ کہیں سایا
- الکھ پرش کی مایا۔ کہیں دھوپ کہیں سایا
- بارو جیسی بھربھری دھولی جیسے دھوپ میٹھی ایسی کچھ نہیں جیسے میٹھی چوپ
- بال دھوپ میں سفید نہیں کئے ہوئے
- بدلی کی دھوپ جب نکلے جب تیز
- چاک کا گڑ کلری کے ہولے بھادوں کی دھوپ بادشاہ کو نہیں ملتی
- چلتی (پھرتی) چھاؤں (دھوپ)