سواد کے معنی
سواد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُواد }{ سَواد }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, iعربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے بعینہ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["انسان کی شکل دور سے","حوالی شہر","خوش ذائقہ","دل کا سیاہ نقطہ","س۔ سَوادَ","سیاہ رنگ","شہر یا علاقے کا قرب و جوار","لکھنے کی سیاہی","مزہ دار"]
سود سَواد
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
سواد کے معنی
"مرغی اپنی جان سے گئی کھانے والوں کو سواد نہ آیا۔" (١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ١٠٤)
لڑکی کوئی سواد نہیں اس ڈھٹائی میں بلی بھی منہ پہ رکھتی ہے پنجہ لڑائی میں (١٩٤٧ء، سنبل و سلاسل، ٩٠)
"ابھی میں سُر اور سُواد کے بیچ میں پھنسا ہوا تھا کہ دوسری اور سے آواز آئی۔" (١٩٨٧ء، حصار، ١٨)
وہی ہے دن کی مصیبت وہی ہے رات کا غم سواد شام و نمو سحر نے کچھ نہ کیا (١٩٤٢ء، اعجازِ نوح، ٦١)
"سوادِ شہر شاندار باغات سے پُر ہے۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، ٨٥٧:٣)
اُس کی اک روئداد باقی ہے اک اجڑا ہوا سواد باقی ہے (١٩٧٨ء، ابنِ انشاء، دل وحشی، ٥٣)
"اسی سبب تو فرلے کے حروف پر حشالیس سمجھ کے بلین پھیرتے سواد اور بیاض کا جھگڑا پاک کرتے ہیں۔" (١٩١٥ء، حاجی بغلول، ١١٧)
نظر گاہ زہرہ ترے نور سے سویدائے قلب و سواد عیون (١٩٦٩ء، مزمور میر مغنی، ١٧٩)
"صرف و نحو میں فی الجملہ سواد حاصل کیا۔" (١٨٤٦ء، تذکرہ اہل دہلی، ٣٤)
سواد کے مترادف
چاٹ, فرحت, مزہ, دامن, مذاق
اخلاص, انبساط, پُرلطف, پریت, پیار, چاٹ, چسکا, خوشی, ذائقہ, سیاہی, فرحت, لذیذ, لطف, محبت, مزہ, مزیدار, مسرت, کیفیت
سواد کے جملے اور مرکبات
سوادخط, سواد اعظم, سواد چشم, سواد خط, سواد دل
سواد english meaning
Tastingeatingdrinking; relishing; tasterelishflavour; savour; sweetnessenjoymentpleasureBlackness; black colour; blackening; soot; smoke; black clothing; the black on inner part of the heart|s core; the rural district (of any province or town)environs of a city)suburbs; a rough draft; reading; abilityappraiseassessby the waycoquetrydiagnoseevaluatein passingseductive ways
شاعری
- نالۂ میر سواد میں ہم تک دوشبیں شب سے نہیں آیا
شاید شہر سے ظالم کے عاشق وہ بدنام گیا - مجمر نمن ہوا ہے بدن سوز ہجر سوں
اسپند کی مثال ہے آتش سواد دل - صفحہ دشت جنون یاد سواد گیسو
اس پر آشفتہ سری درس مکرر اپنا - ہند کا مول ہو اس شہر کی بستی کا سواد
لے سواد خط خوباں چگل اس سے نمک - جنگل سار اس کا ہے جنت کے ناد
بیاض اس کا دستائشن کا سواد - عالم تھا محو قدرت رب عباد پر
مینا کیا تھا وادی مینو سواد پر - جس سادہ دل کو ان کی سیاہی کی یاد ہو
ناخواندہ بھی اگر ہو تو روشن سواد ہو - سو یک جواں درویش ادک نامراد
نہ تھا فام اوسے کچ دنیا کا سواد - دل سواد زلف مےں ڈھونڈے ہے رستہ مانگ کا
راہ جو بھولا مسافر سو بھٹک کر رہ گیا - دوہات بجتی تالی تو تال کا سواد ہے
تو جیو نیں لگاتی میں جیو کیوں لگانا
محاورات
- اب جینے کا کچھ مزا (سواد) نہیں
- بندر کیا جانے ادرک (کا سواد) کی سار
- بڑے کے کہے کا اور آنولوں کے کھانے کا پیچھے سواد آتا ہے
- بے سوادوں کا کیا سواد چھاچھ نہیں بلوئی تو ان بلوئی سہی
- تتڑی نے دیا۔ جنم جلی نے کھایا نہ جیب جلی نہ سواد آیا
- ترستی نے دیا بلکتی نے کھایا جیب جلی سواد نہ پایا
- جیبھ جلی سواد پایا
- جیبھ جلی سواد نہ آیا
- چڑیا اپنی جان سے گئی (کھانے والے کو سواد نہ آیا) لڑکا خوش نہ ہوا
- چھیلی جان سے گئی کھانے والوں کو سواد نہ آیا