دھویا کے معنی
دھویا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دھو (و مجہول) + یا }
تفصیلات
١ - دھلا ہوا، (مجازاً) نیک متقی۔, m[]
اسم
صفت ذاتی
دھویا کے معنی
١ - دھلا ہوا، (مجازاً) نیک متقی۔
شاعری
- دھویا ہوا سات پانیوں میں
کیا نام تھا‘ نام یاد آیا - جو لوگ ہیں باکی انھیں دوزخ سے نہیں باک
منہ اشکوں سے دھویا تو گناہوں سے ہوئے پاک - جو لوگ ہیں باکی انھیں دوزخ سے نہیں باک
منہ اشکوں سے دھویا تو گناھوں سے ہوئے پاک - جو دھویا ہاتھ اپس جی سوں اسے مطلب جہاں سوں کیا
جو شائق شمع رو کا ہے اسے وسواس جاں سوں کیا - کیا آنکھ میں اس کی رہے ہے آنکھ گڑو
اس آرسی کا تو دھویا دیدہ دیکھوں - رہی یہ چشم نت تم سے ولے افسوس اے آنکھوں
کبھی تم نے نہ دھویا دل سے میرے داغ ہجراں کو - یہاں تو داغ خوں دامن سے دھویا تونے اے قاتل
وہاں ایک دن کھلے گا گل ہماری بے گناہی کا - بہت شبنم نے دھویا پر گلابی رہ گئی رنگت
کسی صورت نے چھوٹا خون بلبل گل کے دامن سے - نہا لیتے گنگا بکھیڑا تھا پاک
گناہوں کو زم زم سے دھویا کیا - دھویا گیا ہے دفتر اعمال میکشاں
ساغر کا خط نہیں خم صہبا کے سامنے
محاورات
- باگھوں کا منہ کس نے دھویا
- دودھ سے دھویا پڑا ہے
- رویا سو منہ دھویا
- شیروں کا منہ کس نے دھویا
- شیروں کا منہ کس نے دھویا ہے
- نامۂ اعمال دھویا جانا