ذہنیت کے معنی
ذہنیت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ذِہ (کسرہ ذ مجہول) + نی + یَت }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم |ذہن| سے مشتق صفت |ذِہْنی| کے آگے |یَت| بطور لاحقۂ اسمیت لگانے سے |ذِہْنِیَّت| بنا جو اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢٤ء کو "مذاکراتِ نیاز" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ذہنی ساخت","رجحان طبع","میلان طبع"]
ذہن ذِہْن ذِہْنِیَّت
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
ذہنیت کے معنی
"میں نے دل ہی دل میں ناشرین کی ذہنیت کا بہت لطف اٹھایا۔" (١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ٣٨٦)
"نفس، جہالت اور ذہنیت تینوں کے تینوں کوئی وجود نہیں کرتے۔" (١٩٤٥ء، تاریخِ ہندی فلسفہ (ترجمہ)، ١٩٨:١)
ذہنیت کے جملے اور مرکبات
ذہنیت عامہ, ذہنیت پسند
شاعری
- واعظ کی ذہنیت کا سانچہ یہی رہے گا
یا بت کدے میں لائو یا گل کدے میں رکھو