رات بھر کے معنی

رات بھر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رات + بَھر }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |رات| کے ساتھ سنسکرت صفت |بھر| لگانے سے مرکب |رات بھر| اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تمام شب","ساری رات"]

اسم

متعلق فعل

رات بھر کے معنی

١ - تمام رات، پوری رات، صبح ہونے تک، پوری ایک رات۔

 خیمہ گار تشنگاں میں پیاس کی لہروں کے ساتھ تیر دریا کی طرف سے رات بھر آئے بہت (١٩٧٩ء، دریا آخر دریا ہے، ٧٨)

شاعری

  • صبح تعبیر مل گئی مجھ کو
    خواب دیکھے تھے رات بھر میں نے
  • چراغ کتنے نڈر تھے شبِ جوانی کے
    ہوا کے رُخ پہ جلے اور رات بھر ٹھہرے
  • یہ کیسی بات کہی شام کے ستارے نے
    کہ چین دل کو مرے رات بھر نہیں آیا
  • تری چشم خوش کی پناہ میں کسی خواب زار کی راہ میں
    مرے غم کا چاند ٹھہر گیا کہ تھا رات بھر کا تھکا ہوا
  • تجھے کیا خبر ہے کہ رات بھر تجھے دیکھ پانے کو اک نظر
    رہا ساتھ چاند کے منتظر تری کھڑکیوں سے اُدھر کوئی
  • رات بھر بیتابیوں کی کچھ تلافی چاہیے
    صبح نے بیمار غم کی آنکھ جھپکائی تو کیا
  • رات بھر خوب ہی تقریریں چھنٹیں گی شب وصل
    تم بھی گویا ہو سحر یار بھی افیونی ہے
  • اب صفائی رات بھر منت سے ان سے کیجیے
    بازیاں سب مٹ چکی ہیں دانوں ڈالا چاہیے
  • رات بھر کھانسا کرے ہے نیند آتی ہی نہیں
    موت کے اب دن بھرے ہے یہ موا خوجہ خبیث
  • تیرے آنے کی دعا مانگا کئے جاگا کئے
    رات بھر عالم رہا اے بت خدائی رات کا

محاورات

  • رات بھر گائی بجائی۔ بچے کے نونی نہیں۔ رات بھر گایا بجایا سویرے بھیا کے لولو نہیں
  • رات بھر ممیائی اور ایک بچہ بیائی

Related Words of "رات بھر":