رخنہ انداز کے معنی
رخنہ انداز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رَخ + نَہ + اَن + داز }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسما |رخنہ| اور |انداز| پر مشتمل مرکب اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٥ء کو "طوفان نوح" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ايوان کي کاروائي ميں مزاحمت کرنے والا","بھانجی مار","خلل انداز","خلل ڈالنے والا"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
رخنہ انداز کے معنی
١ - روڑا اٹکانے والا، بھانجی مارنے والا، خلل ڈالنے والا، فتنہ فساد برپا کرنے والا۔
"شخصی مذہب ہندوستان کی مشترکہ تہذیب اور مشترکہ قومیت کے تصورات میں رخنہ انداز نہیں ہو سکتا۔" (١٩٤٩ء، آثار ابوالکلام، ٥١)
٢ - چھید کرنے والا، سوراخ کرنے والا۔
جاکے کوئی ان کو دے آئے مرا اتنا پیام ہچکیاں اب ہو چلی ہیں رخنہ انداز قفس (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٧٨)