رنگیلا کے معنی
رنگیلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رَن (ن غنہ) + گی + لا }
تفصیلات
iفارسی اسم |رنگ| کے ساتھ |یلا| بطور لاحقۂ صفت لگا کر بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(زنخوں کی اصطلاح) معشوق","پان کا بیڑا","حسن پرست","خوش طبع","خوش مزاج","رنگین مزاج","زندہ دل","شاہد باز","عیش پرست","عیش کوش"]
رَنْگ رَنْگِیلا
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : رَنْگِیلے[رَن (ن غنہ) + گی + لے]
- جمع : رَنْگِیلے[رَن (ن غنہ) + گی + لے]
رنگیلا کے معنی
رنگیلا ہے چمن شاہی گلاں نے ولی سے قطب ہور شاہِ مرسلاں نے (١٧٠٥ء، در مجالس(ق)، ١)
میری دھرتی تو بنی بیٹھی ہے دلہن دیکھو بیاہنے آیا ہے ساون کا رنگیلا راجا (١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٢٥٩)
تو نازنین رسیلا تو بے وفا رنگیلا (١٧١٣ء، دیوان فائز دہلوی، ١٩٤)
رنگیلے شعر کا کہنا کیا ترک مدت سوں ترا یو قد ہوا ہے پھر کے باعث فکرِ عالی کا (کلیاتِ ولی، ٢٩)
"آغا کسی زمانے میں بڑے رنگیلے تھے۔" (١٩٨٢ء، پچھتاوے، ١٨٥)
رنگیلا کے مترادف
بانکا, عیاش, ملون
اُجلا, بانکا, پرتکلف, چھبیلا, چھیلا, رسیا, رنگدار, رنگین, شوقین, طرحدار, عیاش, گلوری, مَلوّن, مُکلّف, وضعدار, کھلاڑی
رنگیلا english meaning
brightgaudyshowyfine; gaylively; addicted to pleasure(Plural) small postherds tossed and caught in opposite side of hand in childre|s game [~S](see under رنگ N.M*)
شاعری
- خدا جانے یہ کس کا ہے موت خوجا
قیامت رنگیلا ہے یاقوت خوجا - تو نازین رسیلا
تو بیوفا رنگیلا - مقاصد کے متیاں میں توں رنگیلا رنگ رتیاں میں توں
کہ ہے چھتر پتیاں میں توں چتر چھتر پتی گیانی - رنگیلا ہے چمن شاہی گلاں تے
ولی سے قطب و شاہ مرسلاں تے - الاپیا گلا تان کر تان خاں
رنگیلا سگھڑ تھا خوش آواز خاں - سہس رنگوں اور ایک رنگیلا سہس چھبوں یک بام
ایک پنے کے پانوں پھسل گئے دوپن سر بدنام