رنگین کے معنی
رنگین کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رَن (ن غنہ) + گِین }
تفصیلات
iفارسی اسم |رنگ| کے ساتھ |ین| بطور لاحقۂ صفت لگا کر بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٦ء میں "کلیاتِ شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خوش آئند","خوش طبع","خوش مزاج","خوش کن","دل پسند","رنگ برنگ","زندہ دل","من بھاؤنا","من بھاتا","من پسند"]
رَنْگ رَنْگیْن
اسم
صفت ذاتی
اقسام اسم
- تقابلی حالت : رَنْگِین تَر[رَن (ن غنہ) + گِیں + تَر]
- تفضیلی حالت : رَنْگِین تَرِین[رَن (ن غنہ) + گِین + تَرِین]
رنگین کے معنی
"مزکوٹ . کے اساس پر غدود موجود ہوتے ہیں اور عام طور پر رنگیں ہوتے ہیں۔" (١٩٨١ء، آسان نباتیات، ١٦٤)
روشن دلِ عارف سے فزوں ہے بدن اُن کا رنگیں ہے طبیعت کی طرح پیرہن اُن کا (١٨٨٥ء، کلیات اکبر، ٦٠:١)
شاعرِ رنگین نہیں مجھ سا کوئی فائزِ شیدا خدا کے فضل سوں (١٧١٣ء، دیوان فائز دہلوی، ١٩٠)
ظفر جو اس لبِ رنگیں سے ہوا جواب طلب تو دے جواب وہ کیا کیا جواب پر رنگیں (١٨٤٩ء، کلیات ظفر، ٧٢:٤)
برا کہتے ہیں گر تجھ پیر کو اے شاد کیا شکوہ جوانوں کی طبیعت کچھ نہ کچھ رنگین ہوئی ہے (١٩٢٧ء، میخانہ الہام، ٣٨١)
وقت ہے اب کہ بیٹھیے نہ حزیں پی کے مے کیجئے قصہ کو رنگیں (١٧٩١ء، حسرت لکھنوی، طوطی نامہ، ٣١)
"کبوتروں کی سب قسموں میں ایک قسم گولہ کی ہے اور گولہ دو قسم پر ہے ٹینی اور اصیل . اصیل خوشرنگ سے مراد ہے کہ اس کو رنگین بھی کہتے ہیں۔" (١٨٨٥ء، مجمع الفنون (ترجمہ)، ٢٠٤)
رنگین کے مترادف
آراستہ, مزین
آراستہ, چھبیلا, چھیلا, دلپسند, رنگدار, رنگیلا, زیبا, سرخ, گلرنگ, گلفام, گوناگوں, مزیّن, مُزیّن, ملَوّن
رنگین english meaning
colouredpainted; figurativefineshowyflowerygaudyvarious(fig.) throne(see under رنگ N.M*)dyedelegantembellishedeuphuisticfigurativefloridgaygiven to a life of pleasurehigh seatjoviallivelyornamentedornatepaintedpainted gaudythe empyrean (as throne of God)
شاعری
- رنگین گور کرنی شہیدوں کی رسم ہے
تو ہی ہماری خاک پہ خوں کے نشان کر - لہو روتا رہا عشق لب رنگین حضرت میں
اتارا پانی آنکھوں نے مری لعل بدخشاں کا - رنگین کپڑے بغچے میں تے گاڑ کر
سو تقطیع سنج سوں سٹیاں پھاڑ کر - غریب و سادہ و رنگین ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل - رنگین دہن کوں تیرے خاتم کہیں ہیں پیارے
تم نے دھری ہے اوس پر تیں رنگ پان سیں کیا خوب - جم بہار عمر تج ہے پھر کہ آگا باغ میں
چتر پھل کا کھلک رنگین مرغ خوشخواں غم نہ کھا - رنگین کپڑے بقچے میں تے کاڑ کر
سو تقطیع سمج سوں سٹیا پھاڑ کر - نوازش ہائے بے جا دیکھتا ہوں
شکایت پائے رنگین کا گلا کیا - اک موج گوہریں سی ہر پھول پر ہے رقصاں
نغمے کی روح رنگین جس مےں سما رہی ہے - جو ہاتھ چڑھا اس کے دل خوں ہی کیا اس نے
اس پنجہ رنگین کی اب میر نہ گہ بیٹھے
محاورات
- زبان رنگین ہونا
- مزاج رنگین ہونا