روز ازل کے معنی

روز ازل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رو (و مجہول) + زے + اَزَل }

تفصیلات

iفارسی اسم |روز| کو کسرۂ اضافت کے ذریعے عربی سے مشتق اسم ظرفِ زماں |اَزَل| کے ساتھ ملا کر مرکب اضافی بنایا گیا ہے۔ اردو میں بطورِ اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٧٠ء میں "دیوانِ اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پہلے دن"]

اسم

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )

روز ازل کے معنی

١ - آغازِ آفر نیش کا دن جب اللہ تعالٰی نے ارواح سے میثاق لیا، (مجازاً) ابتدائے زمانہ۔

"ایسی ہی معاندانہ دوستی تھی جیسی معلم اور طالبعلم کے درمیان روزِ ازل سے چلی آئی ہے۔" (١٩٨٧ء، اک محشرِ خیال، ٣٣)

روز ازل english meaning

the beginningthe first day

شاعری

  • روز ازل سے آتے ہوتے جگر کباب
    کیا آج کل سے عشق کی یارو جلی ہے آگ
  • روز ازل سے مست شراب الست ہیں
    ہوحق نہ کیوں مچائیں کہ بادہ پرست ہیں
  • ہے چاک چاک روز ازل سے یہ دل مرا
    جوں خرپزہ عیاں ہے جدا ایک ایک قاش
  • ہوئی ہے روز ازل یہ لغزش کہ ایک انسان ہو گئے ہم
    مگر حکومت نہ یہ سمجھ لے کہ اس کے مہمان ہو گئے ہم
  • ناخدا ترس آج سوں نئیں تو
    تجھ کوں بوجھا ہوں میں ز روز ازل
  • کیا ملے گی ایسے ساجھے میں سرفرازی
    جس کاربار میں روز ازل سے ہو انبازی