روز روشن کے معنی

روز روشن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رو (واؤ مجہول) + زے + رَو (واؤ لین ) + شَن }

تفصیلات

iفارسی اسم روز کو کسرۂ صفت کے ذریعے فارسی ہی سے ماخوذ اسم صفت |روشن| کے ساتھ ملا کر مرکب توصیفی بنایا گیا ہے۔ اردو میں بطور اسم نیز بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء میں "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["علی الصباح","وقت طلوع"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), متعلق فعل

روز روشن کے معنی

["١ - صبح، دن کا اجالا۔"]

[" روز روشن بھی شبِ تار بھی تو سامنے تو، پسِ دیوار بھی تو (١٩٨٤ء، الحمد، ٣٣)"]

["١ - دن کے اجالے میں، عین دن کے وقت، دن دہاڑے۔"]

[" تو جب نہانے کوں جاوے روزِ روشن جانب دریا تری زلفاں کے ہندو کی سیاہی تا زحل جاوے (١٧٠٧ء، کلیات ولی، ٢٠٤)"]

روز روشن english meaning

removal of difficultiessolution of problem

شاعری

  • وہ جن کے قصر کی شب‘ رشکِ روز روشن تھی
    انہیں نصیب چراغِ مزار ہو نہ سکا
  • خط کو رکھوا کر نہ کر اندھیر اے خورشید دو
    تیرہ شب ہے روشنی جب روز روشن میں نہیں
  • روز روشن كو مجہ كیا شب داج
    نفس كا دابہ دیو كا وسواس
  • شب غم جائے روز روشن ہو
    داغ ہو باغ سینہ گلشن ہو
  • روز روشن بھی شب تار بھی تو
    سامنے تو‘ پس دیوار بھی تو
  • تو جب نہانے کوں جاوے روز روشن جانب دریا
    تری زلفاں کے ہندو کی سیاہی تا زحل جاوے

محاورات

  • آنکھوں میں دن (روز روشن ) تاریک تیرہ و تار ہونا
  • روز روشن عیاں ہونا