پکارنا کے معنی
پکارنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پُکار + نا }
تفصیلات
iسنسکرت میں فعل |پھوت کار| سے ماخوذ |پکار| کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر |نا| ملنے سے |پکارنا| بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے۔ اور سب سے پہلے ١٣٣٤ء کو "امیر خسرو (نکات الشعراء)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آواز د ینا","بانگ دینا","بلند آواز سے کہنا","چلا کر کہنا","خبر کرنا","رٹنا یاد کرنا","شور کرنا","شکایت کرنا","غل مچانا","فریاد کرنا"]
پھوتکار پُکار پُکارْنا
اسم
فعل متعدی
پکارنا کے معنی
غم و رنج و آفت میں خلقت تیری تجھی کو پکارے ہے رب العلٰی (١٩١١ء، نذر خدا، مضطر خیر آبادی، ٤٢)
پکارتی ہے خموشی مِری فغاں کی طرح نگاہیں کہتی ہیں سب رازِ دل زبان کی طرح (١٨٧٨ء، گلزارِ داغ، ٨٢)
جتنے ہیں مرنے والے دیکھا نہ کوئی مرتا ناحق پُکارتے ہیں جھوٹے بشر کہ مارا (١٩٢١ء، گورکھ دھندا، ٦٥)
"سودے والے پُکار رہے ہیں۔" (١٨٨٥ء، بزمِ آخر، ٥٦)
یہی ہم سُنتے ہیں کچھ پردہ نشینوں کی پُکار بے پُکار ہوئے بہتر نہیں آنا دل کا (١٨٨٨ء، مضمون ہائے دلکش، ٢٨)
"سب لوگ ایک ملت یعنی مسلمان کے نام سے پُکارے جاتے ہیں۔" (١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٨:٥)
"وہ تمہارا نام پُکارا کرتے ہیں۔" (١٩٢٦ء، نوراللغات، ١٠٢:٢)
پکارنا english meaning
brimfulTo call aloudto complainto cry outto exclaimto invoke
شاعری
- اب کشتی ڈوب رہی ہے ، اللہ کو پکارنا ہے
سامان کو چھوڑو ، سب کو زندہ اتارنا ہے
محاورات
- تراہ تراہ پکارنا۔ کرنا۔ مچانا
- قضا کا سر پر پکارنا
- لہو سر پر پکارنا